مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ مناقب کا جامع بیان ۔ حدیث 891

حضرت محمد بن مسلمہ کی فضیلت

راوی:

وعنه قال : ما أحد من الناس تدركه الفتنة إلا أنا أخافها عليه إلا محمد بن مسلمة فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " لا تضرك الفتنة " . رواه أبو داود

اور حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ : جب ( دنیا بدامنی وانتشار اور مسلمانوں کے درمیان اختلاف وافتراق کا ) فتنہ لوگوں کو گھیرے گا تو مجھ کو خوف ہے کہ کوئی شخص اس کے اثر سے محفوظ نہ رہے گا علاوہ محمد بن مسلمہ کے چنانچہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (محمد بن سلمہ سے ) یہ فرماتے سنا ہے کہ فتنہ تم کو ضرر نہ پہنچائے گا اس روایت کو ابوداؤد نے نقل کیا ہے اور اس کے بارے میں سکوت اختیار کیا ہے تاہم (نامور محدث ) عبد العظیم مندری نے اس حدیث کو ثابت کیا ہے ۔ "

تشریح :
حضرت محمد بن مسلمہ انصاری خزرجی اشہلی ، بلند پایہ صحابی ہیں انہوں نے مدینہ میں حضرت مصعب بن عمیر کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تھا ۔ تبوک کے علاوہ تمام غزوات میں شریک ہوئے ہیں اور بعض حضرات نے لکھا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقع پر انہی کو مدینہ میں اپنا خلیفہ چھوڑا تھا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق انہوں نے باہمی اختلاف وانتشار کے ہر فتنہ سے اپنا دامن بچائے رکھا ، جب بھی اس طرح کا کوئی ناگوار موقع آتا تھا ۔ حضرت محمد بن مسلمہ گوشہ نشین ہوجاتے تھے اور اس طرح فتنہ وفساد کے شرر وضرر سے محفوظ رہتے تھے باختلاف روایات ٤٣ھ یا ٤٦ھ میں واصل بحق ہوئے ۔ "
" اور اس کے بارے میں سکونت اختیار کیا ہے " یعنی امام ابوداؤد نے اس حدیث کو نہ مطعون کیا ہے اور نہ اس کی تصحیح وتحسین کی ہے واضح ہو کہ جس حدیث کے بارے میں امام ابوداؤد نے سکوت اختیار کیا ہو اس کے متعلق محدثین کے اختلافی اقوال ہیں ۔ بعض حضرات ایسی حدیث کو " صحیح " کا درجہ دیتے ہیں بعض حضرات " حسن " کہتے ہیں اور بعض حضرات کہتے ہیں کہ وہ حدیث " ضعیف " ہے مگر لائق استناد ہے ۔ یہ بات بھی قابل ذکرہے کہ مشکوٰۃ کے اصل نسخہ میں رواہ کے بعد جگہ خالی چھوٹی ہوئی ہے ۔ اور حاشیہ پر مذکورہ بالا عبارت جزری کے حوالہ سے لکھی ہوئی ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں