چند صحابہ کی فضیلت
راوی:
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " نعم الرجل أبو بكر نعم الرجل عمر نعم الرجل أبو عبيدة بن الجراح نعم الرجل أسيد بن حضير نعم الرجل ثابت بن قيس بن شماس نعم الرجل معاذ بن جبل نعم الرجل معاذ بن عمرو بن الجموح " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ابوبکر بھی کیا اچھا آدمی ہے ، عمر بھی کیا اچھا آدمی ہے ، ابوعبیدہ بن الجراح بھی کیا اچھا آدمی ہے اسید بن حضیر بھی کیا اچھا آدمی ہے ،ثابت بن قیس بن شماس بھی کیا اچھا آدمی ہے ، معاذ بن جبل بھی کیا اچھا آدمی ہے ، عمر وبن الجموع بھی کیا اچھا آدمی ہے ۔ روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے یہ حدیث غریب ہے "
تشریح :
سیدنا ابوبکر ، سیدنا عمر ، سیدنا ابوعبیدہ ، سیدنا ثابت بن قیس اور سیدنا معاذ بن جبل کا ذکر پیچھے ہو چکا ہے ۔ سیدنا اسید بن حضیر انصار مدینہ میں ہے سے ہیں اور قبیلہ اوس سے تعلق رکھتے ہیں ۔ بیت عقبہ میں حاضر ہونے والوں اور غزوہ بدر میں شریک ہونے والوں میں شامل ہیں بعد کے غزوات میں بھی شریک ہوئے صحابہ کی ایک جماعت نے ان سے احادیث کی روایت کی ہے ۔ مدینہ میں ٢٠ھ میں ان کا انتقال ہوا اور بقیع میں مدفون ہوئے ۔
سیدنا عمر وبن الجموح بھی انصار مدینہ میں سے ہیں لیکن ان کا تعلق قبیلہ خزرج سے ہے ، یہ بھی بیعت عقبہ میں حاضر تھے اور بدری ہیں ۔ ان کا انتقال حضرت عثمان کے زمانہ خلافت میں ہوا ۔ بہرحال حدیث میں مذکورہ تمام صحابہ کبار مہاجرین وانصار میں سے ہیں ، غالباً یہ سب حضرات کسی موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس مبار میں یکجا رہے ہوں گے ۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ہر ایک کو الگ الگ مدح وثنا سے مشرف فرمایا یا مذکورہ تعریفی الفاظ میں ان سب کو الگ الگ ذکر کا کوئی خاص سبب بیش آیا ہوگا ۔