عبداللہ بن مسعود کی فضیلت
راوی:
وعن علي رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لو كنت مؤمرا من غير مشورة لأمرت عليهم ابن أم عبد " رواه الترمذي وابن ماجه
اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ بیان کرتے ہیں کہ (ایک موقعہ ) پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : اگر میں مشورہ کے بغیر کسی کو امیر وحاکم بناتا تو لوگوں کا امیر وحاکم ام عبد کے بیٹے یعنی عبداللہ ابن مسعود کو بناتا ۔ " (ترمذی ، ابن ماجہ )
تشریح :
یعنی عبداللہ ابن مسعود ایسی صلاحیت وکمال رکھتے ہیں کہ ان کو امیر وحاکم بنانے میں کسی مشورہ اور غور وفکر کی حاجت نہیں ہے ، علماء لکھتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات کسی خاص لشکر کا امیر وسردار بنانے کے سلسلہ میں کہی تھی یا اپنی حیات ہی میں کسی خاص معاملہ کی ذمہ داری سونپنے کے سلسلہ میں کہی تھی بہرصورت آپ کے ارشاد کا مطلب اس خلافت عامہ سے ہرگز نہیں تھا ۔ جو وصال نبوی کے بعد قائم ہوئی ۔ خلافت کی ایک بڑی شرط قریشی النسل ہونا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بیان فرما چکے تھے اور حضرت عبداللہ ابن مسعود قریش میں سے نہیں تھے ۔ "