مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ مناقب کا جامع بیان ۔ حدیث 869

انصار کی فضیلت

راوی:

وعن أنس أن النبي صلى الله عليه و سلم رأى صبيانا ونساء مقبلين من عرس فقام النبي صلى الله عليه و سلم فقال : " اللهم أنتم من أحب الناس إلي اللهم أنتم من أحب الناس إلي " يعني الأنصار . متفق عليه

اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک دن ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (انصار کے ) بچوں اور عورتوں کو کسی شادی وغیرہ کی دعوت طعام سے واپس آتے دیکھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (ان کے راستہ میں، یا ان سے ملنے کے لئے ایک جگہ پر ) کھڑے ہوگئے اور (ان سے مخاطب کرکے ) فرمایا : خداوند : (میں تجھ کو گواہ کرکے انصار کی ان عورتوں اور بچوں سے کہتا ہوں کہ اے انصار ) تمام لوگوں میں تم میرے نزدیک محبوب ترین ہو ، خداوند! (میں تجھ کو گواہ کر کے کہتا ہوں کہ اے انصار ) تمام لوگوں میں تم میرے نزدیک محبوب ترین ہو ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد تمام انصار سے تھی ۔ " (بخاری ومسلم )

تشریح :
تمام لوگوں میں تم میرے نزدیک محبوب ترین ہو" یہ بات دوبار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکیدًا فرمائی اور صحیح بخاری کی روایت میں ان الفاظ کا تین بار فرمانا نقل ہوا ہے نیز بعض نسخوں میں الی کے لفظ کو زیادہ صحیح ظاہر کرتا ہے ۔
اللہم (خداوند) کا لفظ یا تو قسم کے معنی میں استعمال ہوا ہے یا اس معنی میں اے اللہ تو خوب جانتا ہے کہ میں یہ بات صدق دل سے کہہ رہا ہوں ۔ گویا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب عورتوں اور بچوں کو خوش خوش آتے دیکھا تو ان کی نظر پڑتے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم باغ باغ ہوگئے اور ان کے تئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جذبات محبت امڈ پڑے جن کا اظہار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ الفاظ میں کیا اور کمال عنایت ومکرمت کے سبب ان جذبات واحساسات پر حق سبحانہ تعالیٰ کو گواہ کیا ۔

یہ حدیث شیئر کریں