مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ مناقب کا جامع بیان ۔ حدیث 856

حضرت سعد بن معاذ

راوی:

وعن البراء قال : أهديت لرسول الله صلى الله عليه و سلم حلة حرير فجعل أصحابه يمسونها ويتعجبون من لينها فقال : " أتعجبون من لين هذه ؟ لمناديل سعد بن معاذ في الجنة خير منها وألين " . متفق عليه

" اور براء بن عازب (جومشاہیر صحابہ میں سے ہیں ) بیان کرتے ہیں کہ (ایک عجمی ملک کے بادشاہ کی طرف سے ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ریشمی کپڑے کا جوڑا بطور ہدیہ پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اس جوڑے پر ہاتھ پھیرپھیر کر اس کی نرمی اور ملائمت پر تعجب اور حیرانی کا اظہار کرنے لگے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم اس کپڑے کی نرمی اور ملائمت پر کیا تعجب کر رہے ہو جنت میں سعد بن معاذ کو جو رومال ملے ہیں وہ اس سے کہیں زیادہ نرم اور ملائم ہیں ۔ " (بخاری ومسلم )

تشریح :
تعجب اور حیرانی کا اظہار کرنے لگے " ایک روایت میں آیا ہے کہ صحابہ نے چونکہ اتنا بیش قیمت اور ایسا نفیس جوڑا پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا اس لئے اس جوڑے کو دیکھ کر نہایت تعجب اور حیرانی کے ساتھ وہ یوں کہتے تھے کہ یہ جوڑا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر آسمان سے نازل ہوا ہے ۔
" منادیل " اصل میں " مندیل " کی جمع ہے اور مندیل اس رومال کو کہتے ہیں کہ جس سے ہاتھ وغیرہ پونچھنے کا کام لیا جاتا ہے پس اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مبالغۃ ًمندیل کا ذکر کر کے گویا فرمایا واضح رہے کہ جب جنت کے کپڑوں کی ایسی چھوٹی موٹی چیزیں اس دنیا کے پیش قیمت اور نفیس ترین کپڑوں سے بھی اعلی وافضل ہوں گی تو وہاں کے اصل کپڑوں اور لباسوں کا کیا پوچھنا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں