مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ مناقب کا جامع بیان ۔ حدیث 846

عبداللہ ابن مسعود کی فضیلت

راوی:

وعن حذيفة قال : إن أشبه الناس دلا وسمتا وهديا برسول الله صلى الله عليه و سلم لابن أم عبد من حين يخرج من بيته إلى أن يرجع إليه لا تدري ما يصنع أهله إذا خلا . رواه البخاري

اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وقار ، میانہ روی اور راست روی میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہت رکھنے والا آدمی ام عبد کا بیٹا ہے ، اس وقت سے کہ اپنے گھر سے باہر آتے ہیں اور اس وقت تک کہ جب وہ گھر میں جاتے ہیں ۔ گھر والوں کے درمیان یعنی گھر میں اہل و عیال کے ساتھ یا تنہا وہ کس حال میں رہتے ہیں یہ ہم کو معلوم نہیں ۔ " (بخاری ) ۔

تشریح
" ام عبد کے بیٹے " سے مراد حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں ۔ ان کی والدہ کی کنیت ام عبد تھی ۔
دلّ کے معنی سیرت، حالت ہیبت کے بھی آتے ہیں اور بعض حضرات نے اس کے معنی خوش کلامی ، خوش گوئی بھی بیان کئے ہیں کہ یہ لفظ گویا " دلالت " سے ماخوذ ہے اور جس کے ذریعہ کسی انسان کی اس ظاہری حالت و خوبی کو تعبیر کیا جاتا ہے جو اس کے حسن سیرت اور اس کی نیک خصلتی پر دلالت کرے قاموس میں لکھا ہے کہ دل کے قریب قریب وہ ہی معنی ہیں جو ھدی کے ہیں لیکن یہاں حدیث میں اس لفظ سے سکینت یعنی متانت وسنجیدگی وقار اور خوبصورتی کے معنی مراد ہیں ۔ اور مجمع البحار میں لکھا ہے دل کا لفظ شکل و شمائل کے معنی رکھتا ہے " سمت " کے معنی ہیں راستہ ، میانہ روی ، اور اس لفظ کا استعمال اہل خیر و صلاح کے طور طریق اور اس کی ہیت و حالت کے لئے بھی کیا جاتا ہے چنانچہ قاموس میں " سمت " کے معنی طریق یعنی راستہ اور اہل خیر کی ہیئت کے لکھے ہیں ۔ اور صراح میں لکھا ہے " سمت " کے معنی ہیں نیک راہ روش
ھدی کے معنی طریقہ سیرت ، اہل خیر کی ہیئت و حالت کے ہیں ۔ حاصل یہ کہ یہ تینوں لفظ یعنی دل سمت ھدی معنی و مفہوم میں قریب قریب ہیں اور عام طور پر یہ تینوں ایک دوسرے کے ساتھ ہی استعمال ہوتے ہیں ۔
اس وقت سے ہی یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی جو ظاہری زندگی ہمارے سامنے ہے اور ان کے جو احوال ہم پر عیاں ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ نہایت پاکیزہ نفس اور راست رو ہیں اور ہم ظاہری احوال ہی کے بارے میں گواہی دے سکتے ہیں باطن کا حال ہمیں معلوم نہیں ، کہ اندر کا حال اللہ ہی جانتا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں