خواتین عالم میں سے چار افضل ترین خواتین
راوی:
عن أنس أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " حسبك من نساء العالمين مريم بنت عمران وخديجة بنت خويلد وفاطمة بنت محمد وآسية امرأة فرعون " . رواه الترمذي
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام جہان کی عورتیں میں سے چار عورتوں کے مناقب و فضائل کا جان لینا تمہارے لئے کافی ہے اور وہ مریم بنت عمران یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ ماجدہ، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، فرعون کی بیوی آسیہ ۔ " (ترمذی )
تشریح
ظاہر یہ ہے کہ تمام جہان کی عورتوں میں سے افضل ترین چار خواتین کا ذکر اس حدیث میں جس ترتیب سے ہوا ہے وہی ترتیب ان چاروں کے درمیان فرق مراتب کی بھی رہی یہ بات کہ اس موقع پر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ذکر کیوں نہیں ہوا تو اس کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ ان کا بھی افضل ترین خواتین سے ہونا چونکہ بعض دوسری حدیثوں میں مذکور ہے اس لئے یہاں ان کے لئے ان کے ذکر کی ضرورت نہیں سمجھی گئی اور دوسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ آپ نے یہ حدیث شاید اس وقت ارشاد فرمائی ہو گی کہ جب تک حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو وہ مقام کمال اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کا شرف حاصل نہیں ہوا ہوگا جس سے ان کی افضلیت کا تعین ہونا ہے تاہم یہاں وہ حدیث بھی سامنے رہنی چاہئے جس کو احمد ، بخاری ، مسلم ، ترمذی اور ابن ماجہ نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بطریق مرفوع نقل کی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مردوں میں تو بہت سے لوگ درجہ کمال کو پہنچے لیکن عورتوں میں سے فرعون کی بیوی آسیہ اور مریم بنت عمران کے علاوہ کوئی کامل نہیں ہوئی اور اس میں تو کچھ شبہ نہیں کہ تمام عورتوں میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی افضلیت اور عورتوں پر ایسی ہی ہے جیسے ثرید کی فضیلت دوسرے کھانوں پر ۔
سیوطی نے نقایہ میں لکھا ہے کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ تمام جہاں کی عورتوں میں سب سے افضل مریم علیہا السلام اور فاطمہ ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سب سے افضل خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ، اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا میں سے کون زیادہ افضل ہے اس بارے میں ایک قول تو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی افضلیت کا ہے اور دوسرا قول حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی افضلیت کا ہے اور تیسرا قول توقف کا ہے ملا علی قاری نے سیوطی کے ان الفاظ کو نقل کرنے کے بعد لکھا ہے اور میرا کہنا ہے کہ صرف حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما ہی کے بارے میں نہیں بلکہ ان سب مذکورہ خواتین کے بارے میں توقف یعنی سکوت کرنا اولی ہے کیونکہ اس مسئلہ میں کوئی قطعی دلیل وارد نہیں ہے جس کی بنیاد پر حتمی طور سے کہا جا سکے کہ ان میں سے فلاں خاتون زیادہ افضل ہے اور جو ظنی دلیلیں موجود بھی ہیں وہ باہم متعارض ہیں اور ان کا عقائد کے باب میں کہ جو یقنیات پر مبنی ہیں کوئی فائدہ نہیں ۔