حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی خصوصی فضیلت
راوی:
وعن عائشة قالت : ما غرت على أحد من نساء النبي صلى الله عليه و سلم ما غرت على خديجة وما رأيتها ولكن كان يكثر ذكرها وربما ذبح الشاة ثم يقطعها أعضاء ثم يبعثها في صدائق خديجة فيقول : " إنها كانت وكانت وكانت وكان لي منها ولد " . متفق عليه
اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں جتنی غیرت اور جتنا رشک میں حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کرتی تھی اتنا کسی بیوی سے نہیں ، حالانکہ میں نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دیکھا بھی نہیں تھا ، البتہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کو بہت یاد کرتے تھے اکثر ایسا ہوتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکری ذبح کرتے اور اس کا عضو کاٹ کر بوٹیا بناتے پھر اس گوشت کو ان عورتوں کے ہاں بھجواتے جو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی سہیلیاں تھیں، اکثر اوقات میں آپ سے کہہ دیا کرتی تھی کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے تئیں اس قدر شائستگی اور محبت ظاہر کرتے ہیں ) جیسے دنیا میں ایک خدیجہ کے علاوہ اتنی خوبیوں والی اور کوئی عورت ہی نہیں آپ (میری اس بات کے جواب میں ) فرماتے : وہ واقعی اس طرح کی تھیں اور ایسی ہی تھیں ، اور پھر میری اولاد بھی تو انہی کے بطن سے ہے ۔ " (بخاری ومسلم )
تشریح
ایسی ہی تھیں " یعنی وہ بڑی عابدہ زاہدہ تھیں روزے رکھا کرتی تھیں ، شب بیدار رہتی تھیں ، میری خدمت اور میری امداد و راحت رسانی میں بڑی بڑی مشقتیں اٹھاتی تھیں ، حسن سلوک اور احسان کیا کرتی تھیں وغیرہ وغیرہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ان خوبیوں کو صریحا ذکر کرنے کے بجائے مبہم فرمانے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد ان کی حیثیت و فضیلت کو زیادہ بلیغ انداز میں پیش کرنا اور اس طرف اشارہ کرنا ہوتا تھا کہ ان کے اوصاف اور خوبیاں حد شمار و قیاس سے باہر ہیں ۔
میری اولاد بھی تو انہی کے بطن سے ہے اس سے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی اس خاص فضیلت کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہوتا تھا جس کی ہمسری کا دعوی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی بھی زوجہ مطہرہ نہیں کر سکتی تھیں ، چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام اولاد امجاد حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی کے بطن سے ہوئی ، سوائے ابراہیم بن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے جو ماریہ قبطیہ کے بطن سے تھے اور وہ آپ کی " حرم " تھیں اور اولاد بھی ایسی کہ جس میں حضرت فاطمہ زہرا جیسی بیٹی بھی شامل ہیں ، جن کے فضائل و مناقب کا کوئی ٹھکانا نہیں باقی ازواج سے کوئی اولاد نہیں ہوئی ، دوسری طرف یہ نکتہ موجود ہے کہ عورتوں سے خاص تر غرض اور ان کا سب سے بڑا فائدہ ان سے اولاد کا ہونا ہے ۔
خدیجہ الکبری
ام المؤمنین حضرت خدیجہ الکبری رضی اللہ تعالیٰ عنہا خویلد بن اسد کی بیٹی ہیں جو عرب کے مشہور تاجر اور قریش کے معزز و نامور فرد تھے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا پہلا نکاح ابن ہالہ بن زرارہ سے ہوا تھا ، اس کے فوت ہو جانے کے بعد دوسرا نکاح عتیق بن عائد سے ہوا تھا ان کا تیسرا نکاح جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا تو اس وقت ان کی عمر ٤٠سال تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ پہلا نکاح تھا آپ نے نہ تو ان سے پہلے کسی عورت سے نکاح کیا تھا اور نہ ان کی موجودگی میں کسی اور سے نکاح کیا ۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اول مسلمان ہونے کا شرف حاصل ہے یعنی تمام مردوں اور عورتوں میں سب سے پہلے انہوں نے اسلام قبول کیا ۔ ان کا انتقال بعمر ٦٥سال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت مدینہ سے پانچ سال قبل مکہ معظمہ میں ہوا ۔ بعض حضرات نے ان کا سن وفات ہجرت سے چار سال قبل اور بعض نے تین سال قبل یعنی ١٠نبوی لکھا ہے ۔ آنحضرت سے ان کی رفاقت کی مدت ٢٤سال چھ ماہ یا پانچ ماہ ہے