اچھی سواری ، اچھا سوار
راوی:
وعن ابن عباس قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم حاملا الحسن بن علي على عاتقه فقال رجل : نعم المركب ركبت يا غلام فقال النبي صلى الله عليه و سلم : " ونعم الراكب هو " . رواه الترمذي
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (ایک روز ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم حسن بن علی رضی اللہ عنہ کو اپنے کندھے پر بٹھائے ہوئے تھے کہ ایک شخص بولا اے (خوش نصیب ) منے ! کیسی اچھی سواری پر تم سوار ہوئے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ سن کر) فرمایا " اور سوار بھی تو کتنا اچھا ہے ۔ " (ترمذی )
تشریح
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ سواری تو اچھی ہے ہی لیکن خود سوار بھی بہت اچھا ہے پس ان الفاظ سے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی کمال توصیف و منقبت اور نہایت فضیلت کا اظہار ہوتا ہے ۔