شہادت حسین اور ام سلمہ کا خواب
راوی:
وعن سلمى قالت : دخلت على أم سلمة وهي تبكي فقلت : ما بيكيك ؟ قالت : رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم – تعني في المنام – وعلى رأسه ولحيته التراب فقلت : ما لك يا رسول الله ؟ قال : " شهدت قتل الحسين آنفا " رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب
اور حضرت سلمی (جو حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ کی زوجہ ہیں ) بیان کرتی ہیں کہ (ایک دن ) میں ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئی کیا دیکھتی ہوں کہ وہ رو رہی ہے میں نے پوچھا کیوں رو رہی ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا ! میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا یعنی خواب میں اس حالت میں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر اور داڑھی گرد آلود ہے پھر جب میں نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم گرد آلود کیوں ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں ابھی حسین کے قتل گاہ میں موجود تھا اور وہاں دیکھ رہا تھا کہ میرے جگر کے ٹکڑے کو ظالموں نے کس بے دردی کے ساتھ شہید کیا ) اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے
تشریح
ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وفات ٥٩ھ میں ہوئی اور بعض حضرات نے ان کا سن وفات ٦٣ھ لکھا ہے لیکن زیادہ صحیح قول پہلا ہی ہے ۔ ادھر حضرت امام حسین کی شہادت عظمی کا سانحہ ٦١ھ میں پیش آیا ہے حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سن وفات کے بارے میں اگر دوسرے قول کو صحیح مانا جائے تو اس حدیث کے تحت کوئی اشکال لازم نہیں آتا ہاں پہلے قول کو صحیح ماننے کی صورت میں تھوڑا اشکال لازم آتا ہے مگر اس تاویل سے یہ بھی رفع ہو جاتا ہے کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا سانحہ پیش آنے سے پہلے ہی حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے خواب میں اس کا وقوع
دکھا دیا گیا تھا اس سورت میں لفظ انفاً(ابھی ) کے استعمال کی توجیہ یہ کی جائے گی کہ اس لفظ کا استعمال اس صورت حال کی تحقیق کے اعتبار سے ہے جو بصورت شہادت حسین آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب میں اس وقت دکھائی گئی تھی ۔