حسین سے محبت وتعلق
راوی:
وعن أسامة بن زيد قال : طرقت النبي صلى الله عليه و سلم ذات ليلة في بعض الحاجة فخرج النبي صلى الله عليه و سلم وهو مشتمل على شيء ولا أدري ما هو فلما فرغت من حاجتي قلت : ما هذا الذي أنت مشتمل عليه ؟ فكشفه فإذا الحسن والحسين على وركيه . فقال : " هذان ابناي وابنا ابنتي اللهم إني أحبهما فأحبهما وأحب من يحبهما " رواه الترمذي
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن میں اپنی کسی ضرورت سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنے گھر کے اندر سے ) اس حال میں باہر تشریف لائے کہ کسی چیز کو اپنے ساتھ لپٹیے ہوئے تھے اور میں نہیں جانتا تھا کہ وہ کیا چیز تھی پھر جب میں اپنی ضرورت کو عرض کر چکا تو پوچھا کہ یہ کیا چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لپیٹ رکھی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چیز کو کھولا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ حسن و حسین ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں کو کھوں پر تھے (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کی طرف گود میں لے کر چادر سے لپیٹ رکھا تھا ) اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دونوں (حکماً ) میرے بیٹے ہیں اور (حقیقۃً ) میری بیٹی کے بیٹے ہیں خداوندا ! : میں ان دونوں کو محبوب رکھتا ہوں ، تو بھی ان کو محبوب رکھ اور ہر اس شخص کو محبوب رکھ جو ان دونوں کو محبوب رکھے ۔" (ترمذی )
تشریح
یہ دونوں (حکماً) میرے بیٹے ہیں " اس سے معلوم ہوا کہ بیٹی کا بیٹا اپنے ہی بیٹے کے حکم میں ہوتا ہے جیسا کہ بیٹے کا بیٹا یعنی پوتا اپنے بیٹے کے حکم میں ہوتا ہے ۔ نیز اس حدیث کو اس بات کی بھی دلیل بنایا جا سکتا ہے کہ نسب کا شرف ماں کی طرف سے بھی ثابت ہوتا ہے ۔ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کے سامنے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مذکورہ دعا فرمانا شاید ان کو اور دوسروں کو بھی اس طرف متوجہ اور راغب کرنے کے لئے تھا کہ حسنین کے ساتھ زیادہ سے زیادہ محبت اور قلبی تعلق رکھیں ۔