حضرت جعفر کی کنیت
راوی:
وعن أبي هريرة قال : كان جعفر يحب المساكين ويجلس إليهم ويحدثهم ويحدثونه وكان رسول الله صلى الله عليه و سلم يكنيه بأبي المساكين . رواه الترمذي
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جعفر بن ابی طالب مساکین رضی اللہ عنہ سے (بہت محبت رکھتے تھے ، وہ ان کے پاس اٹھتے بیٹھتے اور ان سے (دلجوئی و غمخواری کی) باتیں کرتے اور مساکین ان سے (اپنے دکھ درد کی ) باتیں کیا کرتے تھے ۔ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اسی بناء پر ) ان کی کنیت " ابوالمساکین " رکھ چھوڑی تھی ۔" (ترمذی )
تشریح
مطلب یہ کہ حضرت جعفر چونکہ بہت زیادہ مساکین نواز تھے اور ان کے ساتھ بہت زیادہ اٹھنا بیٹھنا رکھتے تھے اسی مناسبت سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کنیت " ابوالمساکین" رکھ دی تھی جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کنیت " ابوتراب " اس مناسبت سے رکھ دی تھی کہ وہ بیٹھنے اور لیٹنے کے لئے " فرش خاک " زیادہ پسند کرتے تھے اور مٹی پر بلاتکلف بیٹھ یا لیٹ جایا کرتے تھے یا جیسا کہ مسافر کو " ابن السبیل " اور صوفی کو " ابوالوقت " مخصوص معنوی مناسبت سے کہا جاتا ہے ۔