علی و فاطمہ رضی اللہ عنہما کی فضیلت
راوی:
وعن جميع بن عمير قال : دخلت مع عمتي على عائشة فسألت : أي الناس كان أحب إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم ؟ قالت : فاطمة . فقيل : من الرجال ؟ قالت : زوجها إن كان ما علمت صواما قواما . رواه الترمذي
اور حضرت جمیع بن عمیر (تابعی ) کہتے ہیں کہ (ایک دن ) میں اپنی پھوپی کے ساتھ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے پوچھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبت کس سے تھی ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب دیا فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے میں نے جواب دیا فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پھر میں نے پوچھا ، اور مردوں میں سب سے زیادہ محبت کس سے تھی ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا : فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے شوہر (علی المرتضیٰ ) سے ۔" (ترمذی )
تشریح
یہاں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی منصف مزاجی اور صدق گوئی نوٹ کرنے کے قابل ہے انہوں نے اخلاص کے ساتھ سچی بات بیان کر دی ۔ حالانکہ اگر وہ چاہتیں تو کہہ سکتی تھیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبت مجھ سے اور میرے باپ سے تھی ۔ اور اس میں شک نہیں کہ اگر یہی سوال حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کیا جاتا تو ان کا جواب یہ ہوتا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ان کے باپ سے تھی ۔ اب اس حدیث کے آئینہ میں ذرا وہ متعصب اور کجرو اپنا چہرہ دیکھیں جو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے درمیان اختلاف و عناد ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
بہرحال یہ بات ذہن میں رہنی چاہئے کہ سب سے زیادہ محبوب ہونے کا مطلب " سب سے افضل ہونا " ہرگز نہیں ہے اولاد اور نزدیگی اقا رب سے زیادہ محبت ہونا ایک طبعی چیز ہے ایک شخص یقینی طور پر جانتا ہے کہ غیر اولاد میں فلاں فلاں آدمی اس کی اولاد سے زیادہ فضیلت رکھتے ہیں مگر اس کے باوجود اپنی ہی اولاد سے زیادہ محبت رکھتا ہے ۔ہاں اپنی اولاد کا غیر افضل ہونا اس بات کو لازم کرتا ہے کہ اس سے محبت بھی زیادہ ہو ۔