حسن وحسین
راوی:
حضرت حسن حضرت فاطمہ زہرائ کے بطن سے حضرت علی کے صاحبزادے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا آنکھوں کی ٹھنڈک ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنگن پھول تھے ۔ اور تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں حضرت حسن کی کنیت " ابومحمد " تھی ۔صحیح تر روایت کے مطابق سن تین ہجری کے ماہ رمضان کی پندرہ تاریخ کو پیدا ہوئے اور سن پچپن میں وفات ہوئی ۔ بعض حضرات نے سن وفات ٥٨ھ اور بعض نے ٤٩ھ اور بعض ٤٤ھ لکھا ہے بقیع میں دفن کئے گئے ان سے ایک بڑی جماعت کو شرف روایت حاصل ہے جس میں ان کے صاحبزادے حضرت حسن ابن حسن اور حضرت ابوہریرہ بھی شامل ہیں تاریخی روایت کے مطابق حضرت علی کی شہادت (رمضان ٤٠ھ) کے بعد کوفہ میں جن لوگوں نے حضرت حسن کو خلیفہ بنایا اور ان کے ہاتھ پر بیعت کی ان تعداد چالیس ہزار تھی لیکن وہ امت کو افراق وانتشار سے بچانے کی خاطر چھ ماہ بعد ہی ١٥جمادی الاول ٤١ھ کو حضرت امیر معاویہ کے حق میں خلافت سے دستبردار ہوگئے ۔
سید الشہداء حضرت حسین کی کنیت ابوعبداللہ ہے ، سن چار ہجری کے ماہ شعبان کی پانچ تاریخ کو پیدا ہوئے اپنے بڑے بھائی حضرت حسن سے صرف ١٠ماہ ٣٠ دن چھوٹے تھے ١٠محرم ٦١ھ جمعہ کے دن کربلا (عراق ) کی سر زمین پر یزید ابن معاویہ کی فوج کے ہاتھوں شہید ہوئے ایک روایت تو یہ ہے کہ سنان ابن انس نخعی نے آپ کو شہید کیا جب کہ بعض حضرات کہتے ہیں کہ شمرذی الجوش نے شہید کیا اور آپ کی نعش مبارک اور آپ کے اہل بیت کو میدان کربلا سے عبداللہ ابن زیاد کے پاس خولی ابن یزید اصبحی لے کر آیا روایت وں میں آتا ہے کہ کربلا کے میدان میں حضرت حسین کے ساتھ آپ کی اولاد ، آپ کے بھائیوں اور اہل بیت میں سے ٢٣ مردوں کو شہید کیا گیا شہادت کے دن حضرت حسین کی عمر اٹھاون سال کی تھی ۔