ابر اہیم بن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
راوی:
وعن البراء قال : لما توفي إبراهيم قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن له مرضعا في الجنة " رواه البخاري
اور حضرت براہ بن عازب کہتے ہیں کہ جب (حضرت ماریہ قبطیہ کے بطن سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرزند ) ابراہیم کا (شیرخوارگی کی عمر میں ) انتقال ہوا تو رسول کریم نے فرمایا (ابراہیم کو جنت میں پہنچا دیا گیا ہے اور وہاں ) اس کے لئے ایک دودھ پلانے والی یعنی دایہ (مقرر ہوگئی ) ہے (جو اس کو دودھ پلانے کے زمانہ کو پورا کرے گی ۔" (بخاری )
تشریح :
بعض شارحین نے دودھ پلائے جانے سے یہ مراد لیا ہے کہ حق تعالیٰ نے ان کے لئے جنت کی تمام نعمتیں مہیا کر دی ہیں اور وہ بہشت میں مزے لوٹ رہے ہیں ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس تاویل کی کوئی ضرورت نہیں ہے جب کسی لفظ کے حقیقی معنی امکان وقوع رکھتے ہوں تو اس کے مجازی معنی مراد لینا جائز بھی نہیں ہے۔
لفظ " مرضعا " زیادہ ترنسخوں میں م کے پیش اور ض کے زبر کے ساتھ منقول ہے جس کے معنی " دایہ " کے ہیں اور ایک صحیح نسخہ میں م اور ض دونوں کے زبر کے ساتھ ہے جس کا لفظی ترجمہ دودھ پلانے کی جگہ " ہے اس صورت میں مرضعا فی الجنۃ کا مطلب یہ ہوگا کہ ان کی شیر خوارگی کی مدت پوری ہونے کی جگہ جنت میں ہے ویسے مرضعا کو مصدر یعنی دودھ پلانا بھی قرار دیا جاسکتا ہے ۔ یہ حدیث ظاہرا اس بات کی دلیل ہے کہ پاک نفس وپاکباز لوگ مرنے کے بعد اسی وقت جنت میں پہنچادئیے جاتے ہیں اور اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ موعودہ جنت وجود میں آچکی ہے اور موجود ہے