خداوندا! عبدالرحمن بن عوف کو جنت کی نہر سے سیراب فرما
راوی:
وعن أم سلمة قالت : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول لأزواجه : " إن الذي يحثو عليكن بعدي هو الصادق البار اللهم اسق عبد الرحمن بن عوف من سلسبيل الجنة " . رواه أحمد
اور حضرت ام سلمہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیویوں سے یوں فرماتے سنا ، حقیقت یہ ہے کہ میری وفات کے بعد جو شخص مٹھیاں بھر بھر کر تم پر خرچ کرے گا یعنی پوری فراخ دلی اور کامل سخاوت کے ساتھ تمہارے مصارف میں اپنا مال خرچ کرے گا وہ صادق الایمان صحاب احسان ہے خداوندا! عبدالرحمن بن عوف کو جنت کی نہر سلسبیل سے سیراب کر ۔" (احمد )
تشریح :
ظاہر تو یہ ہے کہ دعائیہ الفاظ حضرت ام سلمہ کے اپنے ہیں جیسا کہ پچھلی روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نقل ہوا لیکن بعض حضرات کا کہنا ہے کہ یہ دعائیہ الفاظ بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا حصہ ہیں ۔ دراصل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے ہی معلوم ہوگیا تھا کہ عبدالرحمن بن عوف میری بیویوں کے ساتھ کتنا بڑا احسان کریں گے اور اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں یہ دعا فرمائی ۔ اس اعتبار سے یہ حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اعجاز کو ظاہر کرتی ہے ۔