سعد کی کمال وفاداری
راوی:
وعن عائشة قالت : سهر رسول الله صلى الله عليه و سلم مقدمه المدينة ليلة فقال : " ليت رجلا صالحا يحرسني " إذ سمعنا صوت سلاح فقال : " من هذا ؟ " قال : أنا سعد قال : " ما جاء بك ؟ " قال : وقع في نفسي خوف على رسول الله صلى الله عليه و سلم فجئت أحرسه فدعا له رسول الله صلى الله عليه و سلم ثم نام . متفق عليه
اور حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم (ایک مرتبہ کسی غزوہ سے ) مدینہ میں (واپس ) آکر (دشمنان دین سے خطرہ کے سبب رات میں سوئے نہیں اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے کہ کاش کوئی نیک بخت مرد (آج کی رات ) میری نگہبانی کرتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہی تھا کہ اچانک ہم نے ہتھیاروں کی آواز سنی (جیسے کوئی شخص تلوار وکمان سنبھالے باہر چوکی پہرے پر ہو اور اس کے ہتھیار کھڑکھڑا رہے ہوں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ آواز سن کر ) پوچھا : کون ہے ! جواب ملا میں سعد ہوں ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا : (اتنی رات گئے ) یہاں تم کیسے آگئے ؟ سعد بولے : میرے دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت خوف پیدا ہوا (کہ کہیں دشمنان دین آپ کو ضرر نہ پہنچائیں ) لہٰذا میں یہاں حاضر ہوگیا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگہبانی کروں (یہ سن کر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد کو دعائیں دیں اور (اطمینان سے ) سوگئے ۔" (بخاری ومسلم )