حضرت سعد بن ابی وقاص
راوی:
حضرت سعد کی کنیت ابواسحاق ہے اور زہری وقرشی کرکے مشہور ہیں ۔قدیم الاسلام ہیں یعنی آغاز دعوت اسلام ہی میں سترہ سال کی عمر میں مشرف با اسلام ہوگئے تھے ۔ وہ خود کہا کرتے تھے کہ میں تیسرا مسلمان ہوں مجھ سے پہلے صرف دو آدمی اسلام لائے تھے اور اللہ کی راہ میں اسلام کی طرف سے سب سے پہلے تیر چلانے والا میں ہوں ۔ حضرت سعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تمام غزوات میں شریک ہوئے ہیں اور مستجاب الدعوات " مانے جاتے تھے ۔ ان کی حیثیت عوام وخواص میں اس قد رمشہور تھی کہ لوگ ان کی بدعا سے ڈرتے تھے اور ان کی نیک دعاؤں کے طلب گار رہا کرتے تھے ۔ دراصل ان کو یہ مقام اس بنا پر حاصل ہوا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں دعا فرمائی تھی : اے اللہ !سعد کی دعائیں قبول فرما ۔ حضرت زبیر کے علاوہ صرف حضرت سعد ہی وہ خوش نصیب ہستی ہیں جن کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ماں باپ کو جمع کیا ، یعنی الگ الگ موقعوں پر ان دونوں کو مخاطب کرکے فرمایا تھا : میرے ماں باپ تم پر صدقے ، یہ عظیم اعزاز ان دونوں کے علاوہ اور کسی کو حاصل نہیں ہوا ۔ حضرت سعد کا رنگ گندمی تھا اور ان کے بدن پر بہت بال تھے ٥٥ھ میں اس محل میں ان کا انتقال ہوا جو انہوں نے مدینہ شہر کے قریب وادی عتیق میں بنوایا تھا ، جنازہ مدینہ منورہ لایا گیا اور اس وقت کے حاکم مدینہ ابن الحکم نے نماز جنازہ پڑھائی اور جنت البقیع میں تدفین ہوئی اس وقت حضرت سعد کی عمر کچھ اوپر ستر سال کی تھی اور عشرہ مبشرہ میں سب کے بعد ان کا انتقال ہوا ۔ حضرت عمر نے ان کو کوفہ کا حکم مقرر کیا تھا ، پھر بعد میں حضرت عثمان نے بھی اس منصب پر ان کو دوبارہ کوفہ بھیجا تھا ۔صحابہ اور تابعین کی ایک بڑی جماعت کو ان سے احادیث کی سماعت اور روایت کا شرف حاصل ہے ۔