حضرت سعد کی فضیلت
راوی:
وعن علي قال : ما سمعت النبي صلى الله عليه و سلم جمع أبويه لأحد إلا لسعد بن مالك فإني سمعته يقول يوم أحد : " يا سعد ارم فداك أبي وأمي " . متفق عليه
اور حضرت علی کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی کے لئے ماں باپ کو جمع کرتے نہیں سنا علاوہ سعد بن مالک کے ۔چنانچہ جنگ احد کے دن (جبکہ سعد دشمن کافروں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچنے سے روکنے کے لئے جواں مردی کے ساتھ تیر مار مار کر ان کو پیچھے ہٹا رہے تھے میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : سعد !چلاؤ اور تیر چلاؤ میرے ماں باپ تم پر صدقے ۔" (بخاری ومسلم )
تشریح :
سعد بن مالک سے مراد سعد بن ابی وقاص ہیں ، دراصل ابی وقاص کا نام مالک ابن وہب تھا اور اس اعتبار سے سعد بن ابی وقاص کو سعد بن مالک بھی کہا جاتا تھا ۔"
اوپر کی حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے ماں باپ کو جمع کرنا ، حضرت زبیر کے حق میں بھی منقول ہے جبکہ یہاں حضرت علی یہ فرما رہے ہیں کہ سعد بن مالک کے علاوہ اور کسی کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ماں باپ کو جمع نہیں کیا ۔ لہٰذا اوپر کی حضرت زبیر کی روایت اور حضرت علی کی اس روایت دونوں کے درمیان مطابقت کی خاطر یہ کہا جائے گا کہ دراصل حضرت علی کو معلوم نہیں تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیر کے حق میں بھی یہ جملہ ارشاد فرمایا یا کہ حضرت علی کی مراد یہ تھی کہ خود میں نے کسی واسطہ کے بغیر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے جملہ سعد کے علاوہ اور کسی کے حق میں نہیں سنا پس ان کا یہ کہنا اس بات کے منافی نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ حضرت زبیر کے حق میں بھی فرمایا ہو اور اس کا علم حضرت علی کو بالواسطہ طور پر ہوا ہو ۔