حضرت زبیر کی قدر ومنزلت
راوی:
وعن الزبير قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من يأتي بني قريظة فيأتيني بخبرهم ؟ " فانطلقت فلما رجعت جمع لي رسول الله صلى الله عليه و سلم أبويه فقال : " فداك أبي وأمي " . متفق عليه
اور حضرت زبیر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کون ہے جو بنی قریظہ (کے یہودیوں ) میں جائے اور ان کے بارے میں ضروری معلومات لا کر مجھے دے ، چنانچہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سن کر ) میں روانہ ہوگیا اور جب ان کے بارے میں معلومات حاصل کرکے واپس آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ماں باپ دونوں پر جمع کردیئے ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میرے ماں باپ تم پر صدقے ۔" (بخاری ومسلم )
تشریح :
بنوقریظہ کے یہودیوں نے غزوہ احزاب کے موقع پر ایسی عہد شکنی اور بد معاملگی کا ارتکاب کیا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی سرکوبی ضروری سمجھا اور غزوہ احزاب سے فارغ ہوتے ہی ان کی طرف متوجہ ہوئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پندرہ روز تک (ایک تاریخی روایت کے مطابق پچیس روز ) ان کا محاصرہ کئے رکھا اور آخر کار ان کو کیفر کردار تک پہنچایا ۔ پس اسی موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی تھی کہ کون بہادر ہے جو بنوقریظہ کے بارے میں جنگی معلومات فراہم کرکے میرے پاس لائے یا یہ کہ غزوہ احزاب میں بھی بنوقریظہ دشمن کے ساتھ ملے ہوئے تھے اور مسلمانوں کے خلاف جنگی کاروائیوں میں شامل تھے ہوسکتا ہے کہ اس موقع پر بنوقریظہ کے بارے میں ضروری معلومات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو درکار ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات فرمائی ہو۔
" میرے ماں باپ تم پر صدقے ۔" یہ بارگاہ رسالت کی طرف سے حضرت زبیر کی قدر منزلت کی توثیق کرنا اور ان کے اس کارنامہ پر ان کو زبردست اعزاز عطا کرنا تھا جو انہوں نے نہایت جرأت وبہادری کے ساتھ انجام دیا تھا اس میں کوئی شبہ نہیں کہ کوئی بھی شخص یہ الفاظ اسی ہستی کے حق میں استعمال کرتا ہے جس کو وہ نہایت معزز ومکرم سمجھتا ہے اور اس کی تعظیم کرتا ہے اس اعتبار سے حضرت زبیر کی شان میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ اپنے ماں باپ دونوں مجھ پر جمع کئے (یعنی یوں فرمایا کہ : میرے ماں باپ تم پر صدقے ) ایک مرتبہ تو جنگ احد کے موقع پر اور دوسری مرتبہ بنو قریظہ کے خلاف کاروائی کے موقع پر ایک روایت میں آیاہے کہ حضرت زبیر نے اپنے بیٹے حضرت عروہ سے کہا : برخوردار !میرے بدن کا کوئی حصہ ایسا نہیں ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں (جنگوں کے دوران ) زخمی نہ ہوا ہو ۔