حضرت طلحہ کی جانثاری
راوی:
وعن قيس بن حازم قال : رأيت يد طلحة شلاء وقى بها النبي صلى الله عليه و سلم يوم أحد . رواه البخاري
اور حضرت قیس بن ابی حازم (تابعی ) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت طلحہ کا وہ ہاتھ دیکھا جو (سالہا سال بعد بھی ) بالکل بیکار اور شل تھا ، انہوں نے اس ہاتھ سے غزوہ احد کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (کفار کے حملوں سے ) بچایا تھا ۔" (بخاری )
تشریح :
غزوہ احد کے دن حضرت طلحہ نے کمال جانثاری کا ثبوت دیا تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کفار کے حملوں سے محفوظ رکھنے کے لئے خود کو سپر بنالیا تھا ، وہ تلواروں کو اپنے ہاتھ پر روک روک کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو گزند سے بچاتے تھے ۔چنانچہ نہ صرف یہ کہ ان کا ہاتھ زندگی بھر کے لئے شل اور بے کار ہو کر رہ گیا تھا بلکہ ان کے پورے جسم پر اسی زخم لگے تھے اور عضو مخصوص بھی زخمی ہوگیا تھا صحابہ کر ام جب بھی غزوہ احد کے دن کا تذکرہ کرتے تو کہا کرتے تھے کہ وہ دن تو درحقیقت طلحہ کی جانثاری اور فدا کاری سے بھر پور دن تھا ۔
حضرت طلحہ عبیداللہ کے بیٹے اور قریشی ہیں ، کنیت ابومحمد (یا ایک قول کے مطابق ابوعمرو ) تھی ، قدیم الاسلام ہیں غزوہ بدر کے علاوہ اور تمام غزوات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک رہے ہیں غزوہ بدر میں اس وجہ سے شریک نہیں ہوسکے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کام سے کہیں گئے ہوئے تھے ۔ حضرت طلحہ کا رنگ گندمی تھا اور بال کثرت سے تھے ، بڑے وجہیہ اور خوبصورت آدمی تھے ٦٤سال کی عمر میں جنگ جمل کے موقع پر٢٠جمادی الثانی ٣٦ھ پنجشنبہ کے دن شہید ہوئے اور بصرہ میں دفن کئے گئے ۔