سوانحی خاکہ
راوی:
امیرالمؤمنین سیدنا علی ابن ابوطالب قریشی ہیں کنیت " ابوالحسن " بھی تھی اور " ابوتراب " بھی کم عمروں میں اسلام لانے والے سب سے پہلے شخص ہیں ، قبول اسلام کے وقت عمرکے بارے میں اختلافی اقوال ہیں ، ایک قول یہ ہے کہ قبول اسلام کے دن آپ کی عمر پندرہ سال تھی ، بعض حضرات نے آٹھ سال اور بعض نے دس سال بیان کی ہے سیدنا علی غزوہ تبوک کے علاوہ اور سب عزووں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے ہیں غزؤہ تبوک کے لئے جاتے ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کو اپنے اہل وعیال پر خلفیہ مقرر کرکے مدینہ چھوڑ کر گئے تھے اور ان سے فرمایا تھا کہ کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہو کہ میرے نزدیک تمہارا وہی درجہ ہے جو موسیٰ علیہ السلام کے نزدیک ہارون علیہ السلام کا تھا ، حضرت علی گہرے گندمی رنگ کے تھے آنکھیں بڑی بڑی تھیں ، قد میانہ مائل بہ پستی تھا ، پیٹ بڑا اور سر کے بال کسی قدر اڑے ہوئے تھے ، داڑھی گھنی اور لمبی تھی ، دہن کشادہ تھا اور سر اور داڑھی کے بال سفید ہوگئے تھے ۔١٨ذی الحجہ ٣٥ھ جمعہ کے دن جو حضرت عثمان کا یوم شہادت ہے ، حضرت علی مسند آرائے خلافت ہوئے اور ١٧رمضان المبارک ٤٠ھ جمعہ کے دن فجر کی نماز کے وقت مسجد میں ایک شقی ، عبدالرحمن ابن ملجم نے تلوار سے قاتلانہ حملہ کیا جس کے صدمہ سے تین راتوں کے بعد واصل بحق ہوگئے اور مرتبہ شہادت سے سرفراز ہوئے بعض مؤرخین نے تاریخ وفات ١٧رمضان المبارک ٤٠ھ لکھی ہے اور قاتلانہ حملہ کا وقوع اس تاریخ سے دو دن پہلے کا بیان کیا ہے غسل دینے والوں میں دونوں صاحبزادوں حسن اور حضرت حسین کے علاوہ حضرت عبداللہ بن جعفر بھی شامل تھے ، حضرت حسن نے نماز جنازہ پڑھائی اور منہ اندھیرے تدفین عمل میں آئی ، حضرت علی کی عمر تریسٹھ سال کی اور بعض حضرات کے مطابق پینسٹھ سال کی اور ایک قول کے مطابق ستر سال کی ہوئی ، ان کی خلافت چارسال نوماہ رہی ۔"