خصوصی فضیلت
راوی:
وعن أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم لعلي : " يا علي لا يحل لأحد يجنب في هذا المسجد غيري وغيرك " قال علي بن المنذر : فقلت لضرار بن صرد : ما معنى هذا الحديث ؟ قال : لا يحل لأحد يستطرقه جنبا غيري وغيرك . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن غريب
اور حضرت سعید کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا تھا اے علی !میرے اور تمہارے سوا کسی کو جائز نہیں کہ وہ جنابت یعنی ناپاکی کی حالت میں مسجد میں آئے " علی بن منذر کا بیان ہے کہ میں نے ضرار ابن صرد سے پوچھا کہ اس حدیث کا کیا مطلب ہے تو انہوں نے بتایا (اس کے معنی یہ ہیں کہ ) میرے اور تمہارے سوا کسی شخص کے لئے جائز ہے کہ وہ جنابت یعنی ناپاکی کی حالت میں مسجد کو گزر گاہ بنائے اور اس کے اندر سے آئے جائے ، اس کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے (لیکن جزری کا کہنا یہ ہے کہ متفقہ طور پر تمام محدثین نے اس حدیث کو ضغیف قرار دیا ہے ) ۔"
تشریح :
اتفاق سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی کے گھروں کے دروازے مسجد نبوی کے اندر واقع تھے اور اپنے اپنے گھر میں آنے جانے کے لئے ان کو مسجد میں سے گزرنا پڑتا تھا ۔
علی ابن منذر تیسری ہجری کی ایک مشہور ہستی ہیں ، اور اونچا علمی مقام تو رکھتے ہی تھے لیکن عابد وزاہد ہونے کے اعتبار سے بھی امتیازی شخصیت کے مالک تھے کہا جاتا ہے کہ انہوں نے پچپن حج کئے ۔ ائمہ حدیث کی ایک جماعت سے حدیث سننے اور روایت کا شرف ان کو حاصل ہے ، اگرچہ شیعہ تھے لیکن مستند فقیہ اور محدثین کی اصطلاح میں " صدوق " مانے گئے ہیں اور ابن حبان نے ان کا ذکر ثقہ راویان حدیث میں کیا ہے ۔"