مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حضرت عمر کے مناقب وفضائل کا بیان ۔ حدیث 663

قاتلانہ حملہ اور شہادت

راوی:

مدینہ منورہ میں ایک پارسی غلام " فیروز " نام کا تھا جس کی کنیت ابولؤلؤ تھی ، اس نے ایک دن حضرت عمر فاروق کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنے آقا مغیرہ ابن شعبہ کی شکایت کی کہ انہوں نے مجھ پر بہت بھاری ٹیکس عائد کر رکھا ہے آپ کم کرا دیجئے ۔ حضرت عمر نے اس ٹیکس کی مقدار اور اس کے کام کی صلاحیت وآمدنی وغیرہ کے بارے میں معلومات حاصل کر کے اس سے کہا کہ یہ ٹیکس کچھ زائد نہیں ہے ، ابولؤلؤ یہ سن کر دل میں سخت ناراض ہوا اور حضرت عمر کے پاس سے واپس چلا گیا ۔ دوسرے دن ابولؤلؤ ایک زہر الود دو دھاری خنجر لے کر اندھیرے منہ مسجد میں آکر ایک کونے میں چھپ گیا اور جب حضرت عمر فجر کی نماز کے لئے تشریف لائے اور امامت کے لئے آگے بڑھنے لگے تو اس نے دفعۃ ً گھات میں سے نکل کر ان پر خنجر کے چھ وار کئے ، جن میں سے ایک ناف کے نیچے پڑا زخم اتنا کاری تھا کہ حضرت عمر تاب نہ لا کر فورًا گرپڑے ، حضرت عبدالرحمن ابن عوف نے چھوٹی چھوٹی سورتیں پڑھ کر جلدی جلدی نماز پڑھائی ، نماز کے بعد حضرت عمر کو اٹھا کر گھر لایا گیا ۔
حملہ کے تین دن کے بعد حضرت عمر نے جان جاں آفریں کے سپرد کی ، اور محرم ٢٤ھ کی پہلی تاریخ شنبہ کے دن مدفون ہوئے حضرت صہیب نے جنازہ کی نماز پڑھائی ۔ بعض حضرات نے حملہ کا واقعہ ذی الحجہ ٢٣ھ کی ٢٧تاریخ چہار شنبہ کے دن کا لکھا ہے اور تاریخ مدفون ١٠محرم ٢٤ھ بروز یکشنبہ بیان کی ہے ، حضرت عمر کی خلافت سارھے دس سال رہی اور عمر تحقیقی قول کے مطابق ٦٣سال کی ہوئی ، صحابہ اور تابعین کی ایک بڑی جماعت نے ان سے احادیث روایت کی ہیں جن میں حضرت ابوبکر اور باقی عشرہ مبشرہ صحابہ بھی شامل ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں