مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ ابن صیاد کے قصہ کا بیان ۔ حدیث 66

ابن صیاد کا دجال ہونے سے انکار

راوی:

وعن أبي سعيد الخدري قال صحبت ابن صياد إلى مكة فقال ما لقيت من الناس ؟ يزعمون أني الدجال ألست سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إنه لا يولد له . وقد ولد لي أليس قد قال هو كافر . وأنا مسلم أو ليس قد قال لا يدخل المدينة ولا مكة ؟ وقد أقبلت من المدينة وأنا أريد مكة . ثم قال لي في آخر قوله أما والله إني لأعلم مولده ومكانه وأين هو وأعرف أباه وأمه قال فلبسني قال قلت له تبا لك سائر اليوم . قال وقيل له أيسرك أنك ذاك الرجل ؟ قال فقال لو عرض علي ما كرهت . رواه مسلم .

" اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ( ایک مرتبہ ) میرا اور ابن صیاد کا مکہ کے سفر میں ساتھ ہوگیا، اس نے مجھ سے اپنی اس تکلیف کا حال بیان کیا جو لوگوں سے اس کو پہنچتی تھی، وہ کہنے لگا کہ لوگ مجھ کودجال سمجھتے ہیں یا کہتے ہیں ، ( اور تم جانتے ہو کہ یہ بات خلاف حقیقت ہے ) ابوسعید ! کیا تم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کے اولاد نہیں ہوگی، جب کہ میرے اولاد ہے، کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ دجال کافر ہوگا ، جب کہ میں مسلمان ہوں ، کیا یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نہیں ہے کہ دجال مدینہ اور مکہ میں داخل نہیں ہو سکے گا ، جب کہ میں مدینہ سے آرہا ہوں ۔ ابوسعید کہتے ہیں کہ ابن صیاد نے آخری بات مجھ سے یہ کہی کہ یاد رکھو ! اللہ کی قسم میں دجال کی پیدائش کا وقت جانتا ہوں اور اس کا مکان جانتا ہوں ( کہ وہ کہاں پیدا ہوگا اور یہ بھی جانتا ہوں وہ ( اس وقت ) کہاں ہے اور اس کے ماں باپ کو بھی جانتا ہوں ابوسعید کہتے ہیں کہ میں ابن صیاد کی یہ باتیں سن کر ) شبہ میں پڑ گیا میں نے کہا ، تو ہمیشہ کے لئے ہلاک ہو ابوسعید کہتے ہیں کہ اس وقت موجود لوگوں میں سے ) کسی نے ابن صیاد سے کہا کہ کیا تجھ کو یہ اچھا معلوم ہوگا کہ تو خود ہی دجال ہو ابن سعید کہتے ہیں کہ اس نے ( یہ سن کر ) جواب دیا کہ ہاں ، اگر لوگوں کو گمراہ کرنے ، فریب میں ڈالنے اور شعبدہ بازی وغیرہ کی وہ تمام چیزیں مجھے دے دی جائیں جو دجال میں ہیں تو میں برا نہ سمجھوں ۔ " ( مسلم )

تشریح :
" میں شبہ میں پڑ گیا " کے ذریعہ ابوسعید نے گویا یہ بیان کیا کہ پہلے میں تو یہ یقین رکھتا تھا کہ این صیاد وہی دجال ہے لیکن اب اس نے جو اپنے دجال ہونے سے انکار کیا تو میں شک میں پڑ گیا کہ اس کو دجال سمجھا جا سکتا ہے یا نہیں ؟ یا یہ کہ اس نے پہلے تو دلائل کے ساتھ یہ ثابت کیا کہ میں خود دجال نہیں ہوں لیکن اس نے آخر میں جو یہ کہا کہ میں دجال کا مولد ومسکن وغیرہ جانتا ہوں تو کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ اس نے یہ بات بطور تعرض کہی ہو اور ان آخری الفاظ سے مراد خود اس کی اپنی ذات ہو " تو میں برا نہ سمجھوں " کے ذریعہ ابن صیاد نے گویا یہ اقرار کیا کہ ایسی صورت میں دجال بننا میں قبول کر لوں گا اور راضی ہو جاؤں گا پس یہ بات اس کے کفر کی واضح دلیل ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں