حضرت عمر کی فضیلت وبرتری
راوی:
وعن جابر قال : قال عمر لأبي بكر : يا خير الناس بعد رسول الله صلى الله عليه و سلم . فقال أبو بكر : أما إنك إن قلت ذلك فلقد سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " ما طلعت الشمس على رجل خير من عمر " رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب
اور حضرت جابر کہتے ہیں کہ (ایک دن ) سیدنا عمر فاروق نے سیدنا ابوبکر صدیق کو ان الفاظ میں مخاطب کیا ، اے وہ ذات گرامی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب انسانوں سے بہتر ہے ؟ سیدنا ابوبکر صدیق نے (یہ سن کر) فرمایا : عمر ! اگر تم میرے بارے میں یہ کہتے ہو (کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے بہتر انسان ہوں ) تو تم (خود اپنے بارے میں بھی ) جان لو کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ، آفتاب کسی ایسے شخص پر طلوع نہیں ہوا جو عمر سے بہتر ہو" اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے ۔"
تشریح :
حضرت عمر کے حق میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی یا تو ان کے ایام خلافت پر محمول ہے یعنی وہ (عمر ) اپنے زمانہ خلافت میں تمام انسانوں سے بہتر تھے اور اس حقیقت کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے بیان فرمادیا تھا !یا یہ کہ اس ارشاد گرامی میں " ابوبکر کے بعد کے الفاظ محذوف ومقدر ہیں یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے گویا یہ فرمایا کہ : آفتاب کسی ایسے شخص پر طلوع نہیں ہوا جو ابوبکر کے بعد عمر سے بہتر ہو اور یا یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا مقصد " عدالت " اور سیاست " کے باب میں حضرت عمر کی فضیلت وبرتری کو ظاہر کرنا ہے غرض یہ کہ حدیث چونکہ ان احادیث کے بظاہر معارض نظر آتی ہے ۔ جن سے حضرت ابوبکر کی فضیلت وبرتری ثابت ہوتی ہے اس لئے ان حدیثوں کے درمیان تطبیق کی خاطر مذکورہ بالا توجیہات یا اسی طرح کی کوئی اور توجیہہ بیان کرنی پڑے گی ۔