محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے غلاموں میں سب سے پہلے حضرت ابوبکر جنت سے سرفراز ہوں گے
راوی:
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أتاني جبريل فأخذ بيدي فأراني باب الجنة الذي يدخل منه أمتي " فقال أبو بكر : يا رسول الله وددت أني كنت معك حتى أنظر إليه . فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أما أنك يا أبا بكر أول من يدخل الجنة من أمتي " . رواه أبو داود
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک دن ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور پھر انہوں نے مجھے جنت کا وہ دروازہ دکھلایا جس سے میری امت کے لوگ جنت میں داخل ہوں گے " حضرت ابوبکر نے (یہ ارشاد سن کر ) عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے دل میں یہ حسرت بھری خواہش مچل رہی ہے کہ کاش اس وقت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتا تو مجھے بھی جنت کا دروازہ دیکھنا نصیب ہوجاتا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " ابوبکر " آگاہ رہو کہ میری امت میں سے جو لوگ جنت میں داخل ہوں گے ۔ ان میں سب سے پہلے شخص تم ہی ہوگے ۔" ( ابوداؤد )
تشریح :
" مجھے جنت کا دروازہ دکھلایا " یا تو یہ شب معراج کا واقعہ ہے ، جس کا آپ نے اس موقع پر ذکر فرمایا یا کسی اور وقت کا واقعہ ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت کی سیر کرائی گئی ہوگی ،" ان میں سب سے پہلے شخص تم ہی ہوگے " یعنی تم جنت میں تو جاؤہی گے اور سب سے پہلے جاؤ گے تو اسی وقت جنت کا دروازہ بھی دیکھ لینا یاان الفاظ میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ تھی کہ جنت کا دروازہ دیکھنے کی کیا آرزو کرتے ہو، تمہارے لئے تو وہ چیز مقدر ہے جو اس سے کہیں اعلی وافضل ہے ، یعنی میرے ساتھ تمہارا جنت میں داخل ہونا، بہرحال یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق امت محمدی میں سب سے افضل شخص ہیں ، اگر ان کو فضیلت حاصل نہ ہوتی تو امت کے لوگوں میں سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے کا شرف ان کے لئے کیوں مقدر ہوتا ۔"