افضلیت ابوبکر
راوی:
وعن عائشة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا ينبغي لقوم فيهم أبو بكر أن يؤمهم غيره " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب
اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جس قوم وجماعت میں ابوبکر موجود ہوں اس کے لئے موزوں نہیں ہے کہ اس کی امامت ابوبکر کے علاوہ کوئی شخص کرے " اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے ۔"
تشریح :
یہ حدیث امامت کے بارے میں ایک اصولی حکم کی بھی حیثیت رکھتی ہے کہ کسی بھی جماعت کی امامت کا سزاوار وہ شخص ہے جو اس جماعت میں سب سے افضل ہو ، اور اس کو اس بات کی واضح دلیل بھی قرار دیا جاتا ہے ۔ حضرت ابوبکر تمام صحابہ میں سب سے افضل ہین ، جب یہ بات ثابت ہوئی تو یہ بھی ثابت ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلافت کے اصل مستحق وہی تھے ، کیونکہ " فاضل " کی موجودگی میں کسی " مفضول " کو خلیفہ بنانا غیرموزوں بات ہے اسی لئے حضرت علی نے حضرت ابوبکر کو مخاطب کرکے فرمایا تھا ، جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو (نماز کا امام بنا کر ) ہمارے دین کا پیشوا بنایا تو پھر ہماری دنیا کے معاملہ (یعنی خلافت ) میں کون شخص آپ کو پس پشت ڈال سکتا ہے ۔