مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حضرت ابوبکر کے مناقب وفضائل کا بیان ۔ حدیث 630

افضلیت صدیق کی شہادت حضرت علی کی زبان سے

راوی:

وعن محمد بن الحنفية قال : قلت لأبي : أي الناس خير بعد النبي صلى الله عليه و سلم ؟ قال : أبو بكر . قلت : ثم من ؟ قال : عمر . وخشيت أن يقول : عثمان . قلت : ثم أنت قال : " ما أنا إلا رجل من المسلمين " . رواه البخاري

اور حضرت محمد ابن حنفیہ (جو حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے علاوہ دوسری بیوی کے بطن سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے فرزند ہیں ) کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد ماجد (حضرت علی کرم اللہ وجہہ ) سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کون شخص سب سے بہتر وافضل ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ " حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ! میں نے پوچھا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بعد کون شخص سب سے بہتر وافضل ہے ؟ انہوں نے فرمایا " حضرت عمر " (محمد ابن حنفیہ کہتے ہیں کہ ) مجھے یہ خدشہ ہوا کہ (اگر میں نے پوچھ لیا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بعد کون شخص سب سے بہتر وافضل ہے تو کہیں وہ یہ نہ کہہ دیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ لہٰذا میں نے (سوال کا عنوان بدل کریوں ) کہا کہ پھر (حضرت عمر کے بعد ) سب سے بہتر وافضل آپ ہیں ! انہوں نے (یہ سن کر ) فرمایا میں تو بس ایک مسلمان مرد ہوں ۔" (بخاری )

تشریح :
" میں تو بس ایک مرد ہوں " حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا یہ ارشاد تواضع اور انکسار پر مبنی تھا ، ورنہ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت جب کہ ان سے یہ سوال کیا گیا تھا یعنی حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سانحہ شہادت کے بعد پوری ملت اسلامیہ میں سب سے بہتر وافضل انہی کی ذات والا صفات تھی ۔

یہ حدیث شیئر کریں