مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 623

صحابہ کو برا کہنے والا مستوجب لعنت ہے

راوی:

عن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا رأيتم الذين يسبون أصحابي فقولوا : لعنة الله على شركم " . رواه الترمذي

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ کو برا کہتے ہیں تو تم کہو اللہ کی لعنت ہو تمہاری بری حرکت پر ۔" (ترمذی )

تشریح :
اس حدیث میں اس طرف اشارہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو برا کہنے والے کی برائی (لعنت ) خود اسی کی طرف لوٹ جاتی ہے کیونکہ فتنہ و شر والا تو وہی ہوتا ہے۔ جب کہ صحابہ اہل خیر میں سے ہیں اور اس اعتبار سے وہ صرف رضا اور رحمت کے سزا وار ہیں نیز حدیث میں مذکور حکم اس امر کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ اس شخص (جو صحابہ کو برا کہے ) کی ذات پر لعنت کرنے کے بجائے اس کے فعل پر لعنت کرنا احتیاط کے قرین ہے ۔
مذکورہ بالا روایت کو ترمذی کے علاوہ خطیب نے بھی نقل کیا ہے ۔ نیز ابن عدی نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بطریق مرفوع نقل کیا ہے کہ :
ان اشرار امتی اجرؤہم علی اصحابی ۔
بلاشبہ میری امت کے برے لوگ وہ ہیں جو میرے صحابہ کے بارہ میں گستاخ ہیں
ایک اور حدیث مرفوع میں ہے کہ :
یکون فی اخرالزمان قوم یسمون الرافضۃ یوفضون الاسلام فاقتلوہم فانہم مشر کون ۔
" آخر زمانہ میں کچھ لوگ پیدا ہوں گے جن کو " رافضی " کہا جائے گا یہ لوگ اسلام کے تارک ہوں گے پس تم ان کو قتل کرنا کیونکہ وہ مشرک ہیں ۔"
ایک اور روایت میں یوں فرمایا گیا ہے :
وینتحلون حب اہل البیت ولیسو کذلک و ایۃ ذلک انہم یسبون ابابکر وعمر ۔
" اور وہ لوگ اہل بیت کی صحبت کا دعویٰ کریں گے، حالانکہ وہ ایسے نہیں ہوں گے ۔ ان لوگوں کی علامت یہ ہے کہ وہ ابوبکر وعمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو برا کہیں گے ۔"
اس دنیا میں ایسے لوگوں کا پیدا ہونا، جو بعض جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو برا کہتے ہیں جیسے روافض یا بعض جلیل القدر اہل بیت کے بارے میں برے عقائد وخیالات رکھتے ہیں اور بدگوئی کرتے ہیں جیسے خوارج ، شاید اس حکمت کے تحت ہے کہ جب وہ جلیل القدر ہستیاں اس دنیا سے رخصت ہوگئیں اور ان کے نیک اعمال کا سلسلہ منقطع ہوگیا تو حق تعالیٰ نے چاہا کہ ان کے نامہ اعمال میں ثواب کا اضافہ ہمیشہ جاری رہے تاکہ جنت میں ان کے درجات بلند سے بلند تر ہوتے رہیں اور ان کے دشمن سخت سے سخت اور زیادہ سے زیادہ عذاب سے دوچار ہوں ۔ لہٰذا ان جلیل القدر ہستیوں کو برا کہنے والے ان کے ثواب کے اس اضافہ کا سبب بنتے ہیں اور خود اپنے گرد عذاب کا گھیرا سخت سے سخت کرتے جاتے ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں