صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی برکت
راوی:
وعن أبي سعيد الخدري قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " يأتي على الناس زمان فيغزو فئام من الناس فيقولون : هل فيكم من صاحب رسول الله صلى الله عليه و سلم . فيقولون : نعم . فيفتح لهم ثم يأتي على الناس زمان فيغزو فئام من الناس فيقال : هل فيكم من صاحب أصحاب رسول الله صلى الله عليه و سلم ؟ فيقولون : نعم . فيفتح لهم ثم يأتي على الناس زمان فيغزو فئام من الناس فيقال : هل فيكم من صاحب من صاحب أصحاب رسول الله صلى الله عليه و سلم ؟ فيقولون : نعم . فيفتح لهم " . متفق عليه
وفي رواية لمسلم قال : " يأتي على الناس زمان يبعث منهم البعث فيقولون : انظروا هل تجدون فيكم أحدا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه و سلم ؟ فيوجد الرجل فيفتح لهم به ثم يبعث البعث الثاني فيقولون : هل فيهم من رأى أصحاب النبي صلى الله عليه و سلم ؟ فيفتح لهم به ثم يبعث البعث الثالث فيقال : انظروا هل ترون فيهم من رأى من رأى أصحاب النبي صلى الله عليه و سلم ؟ ثم يكون البعث الرابع فيقال : انظروا هل ترون فيهم أحدا رأى من رأى أحدا رأى أصحاب النبي صلى الله عليه و سلم ؟ فيوجد الرجل فيفتح لهم به "
اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگوں کی ایک جماعت جہاد کرنے نکلے گی ، اور پھر وہ لوگ (آپس میں ) ایک دوسرے سے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے درمیان کوئی ایسا شخص بھی ہے جس کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا شرف حاصل ہوا ۔ وہ لوگ جواب میں کہیں گے کہ ہاں (ہمارے درمیان صحابی رسول موجود ہیں ) پس ان لوگوں کے لئے قلعہ وشہر کے دروازے وا ہوجائیں گے (یعنی صحابہ کی برکت وشوکت سے دشمنوں کے مقابلہ پر ان کو فتح حاصل ہوگی ) پھر لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ لوگوں کی ایک جماعت جہاد کے لئے نکلے گی اور پھر وہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے درمیان کوئی ایسا شخص بھی موجود ہے جس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی صحبت کا شرف حاصل کیا ہے (جس کو تابعی کہتے ہیں ) وہ جواب میں کہیں گے کہ ہاں (ہمارے درمیان تابعی موجود ہیں ) پس (تابعی کی برکت سے ) ان کے لئے قلعہ وشہر کے دروازے وا ہوجائیں گے پھر لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ لوگوں کی ایک جماعت جہاد کے لئے نکلے گی اور پھر وہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے درمیان کوئی ایسا شخص بھی ہے جس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے صحبت یافتہ حضرات کی صحبت کا شرف حاصل کیا ۔ (جس کو تبع تابعی کہتے ہیں ) وہ جواب میں کہیں گے کہ ہاں (ہمارے درمیان تبع تابعی موجود ہیں ) پس (تبع تابعی کی برکت سے ) ان لوگوں کے لئے قلعہ وشہر کے دروازے وا ہوجائیں گے (بخاری ومسلم ) اور مسلم کی ایک روایت میں یوں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ اس وقت لوگوں میں سے ایک لشکر (دشمنوں کے مقابلہ پر لڑنے کے لئے ) بھیجا جائے گا اور پھر وہ اہل لشکر آپس میں ایک دوسرے سے کہیں گے کہ ذرادیکھو تمہارے درمیان رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کوئی موجود ہے یا نہیں ؟ (تلاش کرنے کے بعد ) پتہ چلے گا کہ (لشکر میں) ایک صحابی موجود ہیں پس (ان صحابی کی برکت سے ) اس لشکر کوفتح حاصل ہوگی ۔ اس کے بعد (اگلے زمانہ میں ) ایک دوسرا لشکر (کسی دوسرے علاقہ میں دشمنوں کے مقابلہ پر ) روانہ کیا جائے گا اور پھر وہ اہل لشکر کے آپس میں ایک دوسرے سے کہیں گے کہ ذرا دیکھو ، تمہارے درمیان کوئی ایسا شخص موجود ہے یا نہیں جس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھا ہو؟ (تلاش کرنے پر) پتہ چلے گا کہ (لشکر میں ) ایک ایسے شخص یعنی تابعی موجود ہیں ۔ پس( ان تابعی کی برکت سے ) اس لشکر کو فتح حاصل ہوگی ۔ پھر اس کے بعد (اگلے زمانہ میں ) ایک تیسرا لشکر روانہ کیا جائے گا اور پھر وہ لشکر آپس میں ایک دوسرے سے کہیں گے کہ ذرا دیکھو تمہارے درمیان کوئی ایسا شخص موجود ہے یا نہیں جس نے کسی ایسے شخص کو دیکھا ہو جس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین کو دیکھا ہو ؟ (تلاش کرنے پر ) پتہ چلے گا کہ (لشکر میں ) ایسے شخص موجود ہیں پس (ان کی برکت سے ) اس لشکر کوفتح حاصل ہوگی ۔ پھر اس کے بعد (اگلے زمانہ میں) ایک چوتھا لشکر روانہ کیا جائے گا اور پھر وہ لشکر آپس میں ایک دوسرے سے کہیں گے کہ ذرا دیکھو تمہارے درمیان کوئی ایسا لشکر موجود ہے یا نہیں جس نے کسی ایسے شخص کو دیکھا ہو جس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھنے والے کسی شخص کو دیکھا ہو؟ (تلاش کرنے پر ) پتہ چلے گا کہ (لشکر میں ) ایک ایسے شخص موجود ہیں : پس (ان کی برکت سے ) اس لشکر کو فتح حاصل ہوگی ۔"
تشریح :
ان دونوں روایتوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس معجزہ کا ذکر تو ہے ہی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی حقیقت کی پیش بیانی فرمائی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تین یا چار قرنوں (زمانوں) میں وقوع پزیر ہونے والی تھی اس کے ساتھ ہی ان روایتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ تابعین تبع تابعین اور تبع تابعین کے فضیلت اور ان کا باعث خیروبرکت ہونا بھی مذکور بھی ہے ، ان دونون روایتوں میں فرق یہ ہے کہ پہلی روایت میں تو تین فرقوں یعنی صحابہ ، تابعین ، تبع تابعین کا ذکر ہے جب کہ مسلم کی دوسری روایتوں میں چار فرقوں یعنی صحابہ ، تابعین ، تبع تابعین ، اور تبع اتباع تابعین کا ذکر ہے ، اور بخاری کی بھی ایک صحیح روایت میں جو حدیث خیرالقرون سے متعلق ہے چار قرنوں کا ذکر ہے چونکہ اس درجہ کے اہل خیر چوتھے قرن میں نادر وکمیاب تھے اور پہلے تین قرنوں میں اہل خیر وبرکت اور اہل علم ودانش کی کثرت تھی ، کو تاہ بینی ، ناسمجھی اور فتنہ وفساد کی راہ مسدود تھی اس لئے اکثر روایتوں میں تین ہی قرنوں کے ذکر پر اکتفا کیا ہے ، چنانچہ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بطریق مرفوع منقول ہے کہ :
خیرالناس القرن الذی انافیہ ثم الثانی ثم الثالث ۔
(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ) بہترین لوگ وہ ہیں جو میرے زمانہ میں ہیں پھر دوسرے زمانہ کے اور پھر تیسرے زمانہ کے لوگ ۔"
طبرانی نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بطریق مرفوع نقل کیا ہے کہ :
خیرالناس قرنی ثم الثانی ثم الثالث ثم تجئی قوم لاخیر فیہم ۔'(طبرانی)
" بہترین لوگ وہ ہیں جو میرے زمانہ میں ہیں پھر دوسرے زمانہ کے لوگ پھرتیسرے زمانے کے لوگ اور پھر جو قوم آئے گی اس سے (پہلے زمانے جیسے ) بہترین لوگ نہیں ہوں گے ۔"
" جس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھا ہو " یہ مسلم کی دوسری روایت کے الفاظ ہیں اور ان سے معلوم ہوتا ہے کہ " تابعی " ہونے کے لئے اتنا کافی ہے کہ اس نے صحابہ کو دیکھا جیسا کہ " صحابی " ہونے کے لئے اتنا کافی ہے کہ اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہو لیکن بعض علماء کا کہنا ہے کہ " صحابی " ہونے کے لئے تواتنا ہی کافی ہے کہ اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہو لیکن " تابعی ہونے کے لئے یہ ضروری ہے کہ اس کو صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین کی صحبت وملازمت بھی نصیب ہوئی ہو جیسا کہ پہلی روایت میں شرف صحبت کا ذکر ہے اس صورت میں کہا جائے گا کہ یہاں " صحابہ کو دیکھا ہو" سے مراد یہ ہے کہ وہ صحابہ کی صحبت میں رہا ہو۔