مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 612

خلافت ابوبکر کا انکار کرنے والے دائرہ اسلام سے خارج ہیں

راوی:

حضرت شاہ عبد العزیز رحمتہ اللہ علیہ نے لکھا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ فرقہ امامیہ کے لوگ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت کے منکر ہیں اور فقہ کی کتابوں میں لکھا ہے کہ جو شخص خلافت صدیق کا انکار کرے وہ اجماع قطعی کا منکر قرار پاتا ہے اور اجماع قطعی کا منکر کافر ہوجاتا ہے چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے ۔
الرافضی اذاکان یسب الشیخین ویلعنہا العیاذباللہ فہو کافر وان کان یفضل علیا کرم اللہ تعالیٰ وجہہ علی ابی بکرلایکون کافر الکنہ مبتدع ولو قذف عائشۃ کفر باللہ :
" اور رافضی اگر شیخین کو برا کہے اور العیاذ باللہ ان کو لعنت کرے تو وہ کافر ہے ۔ اور اگر حضرت ابوبکر صدیق پر حضرت علی کو فضیلت دے تو کافر نہیں ہوتا البتہ مبتدع قرار پاتا ہے، نیز اگر وہ حضرت عائشہ صدیقہ کی پاکدامنی کو تہمت لگائے تو اللہ (نے حضرت عائشہ صدیقہ کی پاکدامنی کی جو تصدیق قرآن میں کی ہے اس ) کا منکر ہوگا۔"
اور فتاوی عالمگیری ہی میں یوں ہے :
من انکرامامہ ابی بکر الصدیق فہو کافر علی قول بعضہم وقال بعضہم ہو مبتدع ولیس بکافر والصحیح انہ کافر کذلک من انکر خلافۃ عمر فی اصح الاقوال ویجب اکفار الروافض فی قولہم برجہۃ الاموات الی الدنیا وتناسخ الارواح " شخص نے ابوبکر کی امامت کبریٰ کا انکار کیا وہ بعض حضرات کے قول کے مطابق کافر ہے جب کہ بعض حضرات کا کہنا ہے کہ وہ مبتدع قرار پائے گا اس کو کافر نہیں کہیں گے لیکن صحیح بات یہی ہے کہ وہ کافر ہے اسی طرح قول صحیح کے مطابق وہ شخص بھی کافر ہوجائے جو حضرت عمر کی خلافت کا انکار کرے گا نیز رافضیوں کو اس بناء پر کافر قرار دینا واجب ہے کہ وہ مردوں کے دنیا میں لوٹنے اور تناسخ ارواح کے قائل ہیں ۔"

یہ حدیث شیئر کریں