مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ قریش کے مناقب اور قبائل کے ذکر سے متعلق ۔ حدیث 601

قریش کے بارے میں ایک پیش گوئی

راوی:

عن عبد الله بن مطيع عن أبيه قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول يوم فتح مكة : " لا يقتل قرشي صبرا بعد هذا اليوم إلى يوم القيامة " . رواه مسلم

حضرت عبداللہ ابن مطیع تابعی (جوسادات قریش میں سے ہیں ) اپنے والد (حضرت مطیع صحابی ) جن کا اصل نام عاصی یا عاص تھا اور اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام تبدیل کرکے مطیع رکھ دیا تھا ) روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ " (فتح مکہ کے دن ) کے بعد سے قیامت کے دن تک کسی قرشی کو حبس وقید کر کے نہیں مارا جائے گا (یہ اور بات ہے کہ دشمن کے مقابلہ پر جنگ وجدل میں مارے جائیں )۔" (مسلم )

تشریح :
حبس وقید کرکے نہیں مارا جائے گا " سے کیا مراد ہے ، اس بارہ میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں ملا علی قاری نے طیبی کا یہ قول نقل کیا ہے کہ یہاں نفی سے نہی مراد ہے مطلب یہ کہ اس ارشاد گرامی سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد مختلف اعتراض کرکے اس کو بگاڑ دیا ہے اور پھر حمیدی کا یہ قول نقل کیا ہے کہ بعض محدیثن نے اس ارشاد گرامی کی تاویل کی ہے اور کہا ہے کہ اس کے معنی یہ ہے کہ آج فتح مکہ کے دن کے بعد سے قیامت کے دن تک ایسی نوبت کبھی نہیں آئے گی کہ کوئی قریشی شخص اسلام سے مرتد ہوجائے اور پھر اسلامی قانون کے مطابق اس کو حبس وقید میں ڈال دیا جائے اور وہ ارتداد (یعنی کفر ) پر ثابت وقائم رہے یہاں تک کہ اس کو قتل کردیا جائے اس تاویل کی بنیاد یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بعد کی ایسی مثالیں تو موجود ہیں جب کسی قریشی شخص کو اس بناء پر قیدوبند میں ڈال کرموت کے گھاٹ اتارا گیا کہ وہ اسلام سے کفر وانکار اور اسلام دشمنی پر قائم تھا لیکن کوئی ایسی مثال نہیں پائی جاتی جب کوئی قریشی مسلمان مرتد ہوگیا ہو اور اس بنا پر اس کو قید وبند میں ڈال کر قتل کردیا گیا ہو کہ وہ اپنے ارتداد سے باز نہیں آیا اور کفر پر قائم وثابت رہا ، لہٰذا اس ارشاد گرامی کا حاصل یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ قریش کے دلوں میں دین وایمان اس طرح راسخ کردے گا اور ان کو اسلام کے راستہ پر اس مضبوطی سے لگا دے گا کہ کبھی بھی ان میں کا کوئی شخص مرتد نہیں ہوگا ، جس کے سبب اس کو قید وبند میں ڈال کر قتل کردینے کی نوبت آئے اس کی تائید اس روایت سے ہوتی ہے کہ : ان الشیطان قد ایس من جزیرۃ العرب (حقیقت یہ ہے کہ شیطان جزیرۃ العرب سے مایوس ہوگیا ہے)۔

یہ حدیث شیئر کریں