مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ قیامت سے پہلے ظاہر ہونے والی نشانیاں اور دجال کا ذکر ۔ حدیث 59

اہل ایمان کو دجال سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں

راوی:

عن المغيرة بن شعبة قال ما سأل أحد رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدجال أكثر مما سألته وإنه قال لي ما يضرك ؟ قلت إنهم يقولون إن معه جبل خبز ونهر ماء . قال هو أهون على الله من ذلك . متفق عليه .

" اور حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ دجال کے بارے میں جس قدر میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ہے اتنا کسی اور نے نہیں پوچھا ! چنانچہ (ایک دن ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ " دجال تمہیں کوئی ضرر نہیں پہنچا سکے گا یعنی تمہارے اوپر چونکہ حق تعالیٰ کی عنایت وحمایت کا سایہ ہوگا اس لئے دجال تمہیں گمراہ نہیں کر سکے گا " میں نے عرض کیا کہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ روٹیوں کا پہاڑ ( یعنی پہاڑ کے بقدر غذائی ضروریات کا ذخیرہ ) ہوگا اور پانی کی نہر اس وقت جب کہ لوگ قحط سالی کا شکار ہوں گے اگر کوئی شخص بھوک و پیاس سے اضطرار کی حالت کو پہنچ جائے تو وہ کیا کرے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دجال اللہ تعالیٰ کی نزدیک اس سے زیادہ ذلیل ہے ۔ " ( بخاری ومسلم )

تشریح :
اس سے زیادہ ذلیل ہے " کا مطلب یہ ہے کہ دجال اپنی طاقت وقوت کے جو مظاہر پیش کرے گا وہ سب بے حقیقت ہونگے کہ ان چیزوں کی حیثیت شعبدہ بازی ، فریب کاری اور نظر بندی سے زیادہ اور کچھ نہیں ہوگی وہ اللہ کے نزدیک اس قدر ذلیل و بے حیثیت ہے کہ حقیقت کے اعتبار سے اس کو اتنی زیادہ طاقت وقدرت عطانہیں ہو سکتی اور وہ اس بات پر قادر ہی نہیں ہو سکتا کہ اپنے عقیدہ وعمل پر مضبوطی سے قائم رہنے والے اہل ایمان کو گمراہ کر سکے لہٰذا اہل ایمان دجال کی اس مافوق الفطرت طاقت کو دیکھ کر کہ جو صرف ظاہر میں طاقت نظر آئے گی اور حقیقت میں دھوکہ کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا ! ہرگز خوفزدہ نہیں ہوں گے بلکہ وہ تو اس کی شعبدہ بازیوں اور اس کے محیر العقول کارناموں کو دیکھ کر اس کے دجل وفریب اور جھوٹ پر اپنے یقین کو اور زیادہ پختہ کریں گے ۔

یہ حدیث شیئر کریں