امت مرحومہ کے نبی اور امت غیر مرحومہ کے نبی کی وفات کے درمیان امتیاز
راوی:
وعن أبي موسى عن النبي صلى الله عليه و سلم أنه قال : " إن الله إذا أراد رحمة أمة من عباده قبض نبيها قبلها فجعله لها فرطا وسلفا بين يديها وإذا أراد هلكة أمة عذبها ونبيها حي فأهلكها وهو ينظر فأقر عينيه بهلكتها حين كذبوه وعصوا أمره " . رواه مسلم
اور حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس امت کو اپنی رحمت ومہربانی سے نوازنا چاہتا ہے اس امت کے نبی کو اس امت (مجموعی ہلاکت ) سے پہلے اٹھا لیتا ہے، اس طرح اللہ تعالیٰ اس نبی کو اس امت کا میر منزل اور پیش رو بنا دیتا ہے ۔ (یعنی اگر وہ نبی اپنی امت سے راضی اور خوش جاتا ہے تو آخرت میں اپنی امت کا شافع ہوتا ہے ) اور جب اللہ تعالیٰ کسی امت کو ہلاک کردینا چاہتا ہے تو اس امت پر اس نبی کی زندگی ہی میں عذاب مسلط کردیتا ہے ، چنانچہ امت ہلاکت وتباہی کا شکار ہوجاتی ہے اور وہ نبی اپنی امت کی ہلاکت و تباہی کو اپنی نظروں سے دیکھتا ہے اور اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرتا ہے یعنی خوش ہوتا ہے کیونکہ وہ امت اپنے نبی کو جھٹلاتی تھی اور اس کے احکام کی نافرمانی کرتی تھی ۔" (مسلم )