تدفین کے بارے میں اختلاف اور حضرت ابوبکر کی صحیح راہنمائی
راوی:
وعن عائشة قالت : لما قبض رسول الله صلى الله عليه و سلم اختلفوا في دفنه . فقال أبو بكر : سمعت من رسول الله صلى الله عليه و سلم شيئا . قال : " ما قبض الله نبيا إلا في الموضع الذي يحب أن يدفن فيه " . ادفنوه في موضع فراشه . رواه الترمذي
اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین کے بارے میں صحابہ کے درمیان اختلاف رائے پیدا ہوا تو حضرت ابوبکر نے کہا : میں نے (اس سلسلہ میں ) خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات سنی تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : " اللہ تعالیٰ ہر نبی کی روح اس جگہ قبض کرتا ہے جہاں وہ نبی دفن ہونا پسند کرتا ہے (یا یہ کہ جہاں اللہ تعالیٰ اس نبی کا دفن کیا جانا پسند کرتا ہے )" لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس جگہ دفن کرنا چاہیے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستر مرگ پر تھے ( اور جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی ہے ۔" (بخاری )
تشریح :
صحابہ کے درمیان اختلاف رائے ہوا " یعنی بعض حضرات کا کہنا تو یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین بقیع قبرستان میں ہونی چاہے اور بعض حضرات یہ کہہ رہے تھے کہ مسجد نبوی میں دفن کرنا موزوں ہے جب کہ کچھ حضرات کی رائے یہ بھی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین بیت المقدس میں عمل میں آنی چاہیے کیونکہ اکثر انبیاء کی قبریں وہیں ہیں یا یہ کہ سرے سے دفن کرنے ہی کے بارے میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا تھا کہ آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دفن کیا جائے یا نہیں ؟چنانچہ ترمذی ہی کی روایت میں یوں ہے کہ اس موقع پر صحابہ نے حضرت ابوبکر سے رجوع کیا اور ان سے پوچھا کہ اے صاحب رسول !رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دفن کیا جائے یا نہیں ؟ حضرت ابوبکر نے کہا : اسی جگہ جہاں اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح قبض کی ہے اور جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک قبض کی گئی ہے وہ پاک وطاہر ہے صحابہ سمجھ گئے کہ ابوبکر جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ صحیح ہے (اور اس طرح حجرہ عائشہ میں کہ جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی وہیں تدفین عمل میں آئی )۔"