مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ قیامت سے پہلے ظاہر ہونے والی نشانیاں اور دجال کا ذکر ۔ حدیث 56

ظاہر ہونے کے بعد روئے زمین پر دجال کے ٹھہرنے کی مدت

راوی:

وعن أسماء بنت يزيد بن السكن قالت قال النبي صلى الله عليه وسلم يمكث الدجال في الأرض أربعين سنة السنة كالشهر والشهر كالجمعة والجمعة كاليوم واليوم كاضطرام السعفة في النار . رواه في شرح السنة .

اور حضرت اسماء بنت یزید بن سکن کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روئے زمین پر دجال چالیس سال تک رہے گا (اس وقت ) سال مہینہ کے برابر ہوگا مہینہ ہفتہ کے برابر اور ہفتہ ایک دن کے برابر ہوگا اور ایک دن اتنی دیر کا ہوگا جتنی دیر میں کھجور کی خشک شاخ آگ میں جل جاتی ہو اس روایت کو بغوی نے شرح السنہ میں نقل کیا ہے

تشریح
پہلے ایک حدیث گزرچکی ہے جس میں روئے زمین پر دجال کے پھر نے کی مدت چالیس رات بتائی گئی ہے اور یہاں چالیس سال کی مدت بیان کی گئی ہے ؟ پس ان دونوں حدیثوں کے درمیاں مطابقت پیدا کرنے کے لئے یہ کہا جائے گا کہ پہلی حدیث میں جس مدت کو بیان کیا گیا ہے اس سے وہ مخصوص مدت مراد ہے جس کے دوران وہ روئے زمین پر فتنہ و فساد پھیلائے گا اور لوگوں کو گمراہ کرے گا اور یہاں جو مدت بیان کی گئی ہے اس سے وہ مطلق مدت مراد ہے جس میں روئے زمین پر رہے گا۔
سال مہینہ کے برابر ہوگا الخ سے مراد وقت کی تیز رفتاری کو ظاہر کرنا ہے کہ اس وقت دن بہت جلد جلد گزریں گے رہی اس حدیث کی بات جس میں یہ فرمایا گیا ہے کہ اس وقت ایک دن ایک سال کے برابر گزرے گا تو اس سے مراد تعلق و شدت کو بیان کرنا ہے کہ اس وقت فتنہ و فساد کی کثرت اور دینی و دنیاوی مصائب و آلام کی زیادتی کی وجہ سے ایسا معلوم ہوگا کہ جیسے زمانہ کی رفتار دھیمی ہوگئی ہے اور دن پہاڑوں کی طرح کٹ رہے ہیں لیکن حقیقت میں وہ دن تیز رفتاری کے ساتھ گزریں گے ۔ اور ایک دن اتنی دیر کا ہوگا الخ۔ کا مطلب یہ کہ جس طرح کسی سوکھی پتی کو آگ میں جلایا جائے تو وہ آگ بھک سے جل کر ٹھنڈی ہوجاتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں