تدفین
راوی:
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرہ مبارک میں، جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک روح نے جسد اطہر سے پرواز کی تھی قبر تیار کی گئی اور تدفین عمل میں آئی ۔ جب قبر میں اتارا جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزادہ کردہ غلام حضرت شقران نے لحد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نیچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر مبارک بچھا دی اور کہا کہ مجھے یہ گوارہ نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی دوسرا اس چادر کو اوڑھے ۔ لیکن ایک روایت کے مطابق صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے شقران کی اس بات کو پسند نہیں کیا اور مٹی ڈالنے سے پہلے وہ چادر نکال لی گئی تھی اسی لئے تمام علماء نے قبر میں میت کے نیچے کسی طرح کی چادر وغیرہ بچھانے کو مکروہ قرار دیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین چہار شنبہ (بدھ ) کی شب میں، یا ایک روایت کے مطابق سہ شنبہ (منگل ) کے دن سورج ڈھلنے کے بعد عمل میں آئی تھی ۔