نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان
راوی:
مشکوٰۃ المصابیح کے اکثر نسخوں میں صرف " باب " کا لفظ منقول ہے ایک نسخہ میں باب وفات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ہیں جن سے باب کے موضوع کا اظہار ہوتا ہے اور یہی زیادہ صحیح اور زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے کیونکہ مؤلف مشکوٰۃ کا معمول یہ ہے کہ وہ صرف باب کا لفظ اس موقع پر لاتے ہیں جہاں پچھلے باب سے تعلق رکھنے والی بقیہ حدیثوں کو نقل کرنا مقصود ہوتا ہے ۔ جب کہ یہاں ایسی صورت نہیں ہے اس باب میں جو احادیث نقل کی گئی ہیں وہ سابقہ باب سے کوئی نسبت اور تعلق رکھنے کے بجائے ایک مستقل موضوع یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے حالات سے متعلق ہیں نیز اس باب کے بعد جو باب آرہا ہے وہاں مؤلف نے موضوع کا ذکر کئے بغیر صرف " باب " کا لفظ لکھ دیا ہے اور اس باب میں اسی باب کے موضوع یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق احادیث منقول ہیں، اس بات کا تقاضا بھی یہی ہے کہ یہاں " باب" کا ذکر اپنے موضوع یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے اظہار کے ساتھ ہو اگلا باب موضوع کے اظہار کے بغیر ہو جس میں اس باب سے متعلق بقیہ احادیث منقول ہوں۔