حضرت انس کی کرامت
راوی:
وعن أبي خلدة قال : قلت لأبي العالية : سمع أنس من النبي صلى الله عليه و سلم ؟ قال : خدمه عشر سنين ودعا له النبي صلى الله عليه و سلم وكان له بستان يحمل في كل سنة الفاكهة مرتين وكان فيها ريحان يجيء منه ريح المسك . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن غريب
اور حضرت ابوخلدہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ (تابعی ) کہتے ہیں کہ میں نے (بزرگ تابعی) حضرت ابوالعالیہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ سے پوچھا : کیا حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیثیں سنی ہیں ؟ حضرت ابوالعالیہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے جواب دیا : حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دس سال رہنے کا شرف حاصل ہوا ہے ۔ نیز ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا لگی ہوئی تھی ، ان کا جو باغ تھا اس میں سال کے اندر دو دفعہ پھل آتے تھے اور اس باغ میں جو پھول تھے ان سے مشک کی خوشبو پھوٹتی تھی اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا کہ یہ حدیث حسن غریب ہے ۔"
تشریح
حضرت ابوخلدہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں حضرت ابوالعالیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا اس کا کیا مطلب یہ تھا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو حدیثیں روایت کرتے ہیں وہ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بلاواسطہ اور براہ راست سنی ہیں یا وہ مرسل رواتیں ہیں اگرچہ مرسل روایتوں کی حجیت میں کسی کو کئی کلام نہیں ہے ؟ اس سوال کے بین السطور سے یہ بات جھلکتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد کچھ لوگوں کو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو روایت کے بارے میں ترد ہوا ہوگا حضرت ابوالعالیہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے جو بزرگ تابعین میں سے تھے ابوخلدہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا جواب براہ راست نہیں دیا بلکہ انہوں نے وہ بات بتائی جس سے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اہمیت شان واضح ہوتی ہے انہوں نے نے کہا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو دس سال کی عمر یا بعض روایتوں کے مطابق آٹھ سال کی عمر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لئے وقف کر کردئیے گئے تھے مسلسل دس سال تک آپ کی خدمت کی اور یہ ان کی والہانہ اور مخلصانہ خدمت گذاری ہی کا مبارک صلہ تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں عمر اور مال کی برکت کی دعا فرمائی تھی اور اس دعا کے اثر سے ان کو ایک سو تین سال کی عمر حاصل ہوئی ، اللہ نے ان کو کثرت اولاد سے بھی اس طرح نوازا کہ ان کے تہتر تو لڑکے تھے اور ستائیس لڑکیاں ۔ ان کے یہاں مال میں برکت کا یہ حال تھا کہ دوسروں کے باغات تو سال میں ایک مرتبہ پھل دیتے تھے لیکن ان کے باغ کے اندر سال میں دو دفعہ پھل آتے تھے ۔ ان کی عظمت شان کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان کے باغ میں جو پھول کھلتے تھے ان سے مشک کی خوشبو پھوٹا کرتی تھی ، لہٰذا واضح ہوا کہ جس ہستی کو ایسا مرتبہ ملا ہو، جس کو اتنے طویل عرصہ تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت وملازمت میں رہنے اور شرف صحبت حاصل کرنے کی سعادت ملی ہو اس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست حدیثیں کیسے نہیں سنی ہوں گی اور وہ حدیثین روایت کیوں نہیں کرے گا ۔