مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ کرامتوں کا بیان ۔ حدیث 538

جسد اطہر کو غسل دینے والوں کی غیب سے رہنمائی

راوی:

وعنها قالت : لما أرادوا غسل النبي صلى الله عليه و سلم قالوا : لا ندري أنجرد رسول الله صلى الله عليه و سلم من ثيابه كما تجرد موتانا أم نغسله وعليه ثيابه ؟ فلما اختلفوا ألقى الله عليهم النوم حتى ما منهم رجل إلا وذقته في صدره ثم كلمهم مكلم من ناحية البيت لا يدرون من هو ؟ اغسلوا النبي صلى الله عليه و سلم وعليه ثيابه فقاموا فغسلوه وعليه قميصه يصبون الماء فوق القميص ويدلكونه بالقميص . رواه البيهقي في " دلائل النبوة "

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ (وفات کے بعد) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسد اطہر کو غسل دینے کا ارادہ کیا گیا تو (وہاں موجود صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجعمین یا اہل بیت کے درمیان ) یہ سوال اٹھ کھڑا ہوا کہ آیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے بھی اسی طرح اتار دئیے جائیں جس طرح ہم ( غسل دینے کے لئے ) اپنے مردوں کے کپڑے اتار دیتے ہیں (کہ صرف ستر کے اوپر ایک کپڑا چھوڑ کر باقی پورے جسم کو برہنہ کردیا جاتا ہے، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات کی بناء پر) کپڑوں ہی کے اندر غسل دیدیا جائے ؟ جب (اس سوال پر) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں اختلاف رائے کا اظہار ہوا (کہ کچھ لوگوں نے میت کو غسل دینے کے مروجہ طریقہ پر قیاس کرتے ہوئے جسد اطہر پر سے کپڑے اتارنے کا مشورہ دیا اور کچھ حضرات نے جسد اطہر کو برہنہ کرنا مناسب نہیں سمجھا، اور سب کا کسی ایک بات پر اتفاق نہیں ہوسکا تو اچانک ) اللہ تعالیٰ نے سب پر نیند کو مسلط کردیا، اور یہاں تک کہ کوئی شخص ایسا نہیں رہا جس کی ٹھوڑی اس کے سینہ پر نہ آگئی ہو (مطلب یہ کہ نیند کے اچانک غلبہ نے سب کو غافل کردیا، اور پھر ان لوگوں نے گھر کے ایک کونے سے کسی ایسے بولنے والے کی آواز سنی جس سے وہ لوگ بالکل ناواقف تھے، وہ کہہ رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کپڑوں کے اندر غسل دو چنانچہ وہ سب لوگ (یہ آواز سنتے ہی ہوشیار ہوگئے اور ) اٹھ کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک کو کپڑوں ہی کے اندر غسل دیا کہ اس وقت جسد اطہر پر جو کرتا تھا اسی پر پانی ڈالتے جاتے تھے اور کرتے ہی سے بدن کو ملتے جاتے تھے اس روایت کو بیہقی نے دلائل النبوۃ میں نقل کیا ہے ۔"

تشریح :
علامہ نووی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے اس ضمن میں یہ بھی نقل کیا ہے کہ صحیح روایت یہی ہے کہ غسل دیتے وقت جسد اطہر پر جو کپڑا (کرتا ) تھا اس کو کفن دیتے وقت اتارا گیا تھا، اور یہ روایت ضعیف ہے کہ تکفین کے وقت بھی اس کرتے کو نہیں اتارا گیا تھا بلکہ اس کو کفن کے نیچے ہی رہنے دیا گیا تھا، اور یہ روایت، لہٰذا اس روایت سے اسنادواستدلال صحیح نہیں ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں