دو صحابیوں کی کرامت
راوی:
عن أنس أن أسيد بن حضير وعباد بن بشر تحدثا عند النبي صلى الله عليه و سلم في حاجة لهما حتى ذهب من الليل ساعة في ليلة شديدة الظلمة ثم خرجا من عند رسول الله صلى الله عليه و سلم ينقلبان وبيد كل منهما عصية فأضاءت عصى أحدهما لهما حتى مشيا في ضوئها حتى إذا افترقت بهما الطريق أضاءت للآخر عصاه فمشى كل واحد منهما في ضوء عصاه حتى بلغ أهله
رواه البخاري
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن دو جلیل القدر صحابی ) حضرت اسید ابن حضیر اور حضرت عباد ابن بشر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے اپنے کسی (اہم معاملہ میں گفتگو کر رہے تھے ) اور وہ گفتگو اتنی طویل ہوگئی تھی کہ) اس کا سلسلہ ایک ساعت یعنی بڑی رات گئے تک جاری رہا، جب کہ وہ رات بھی نہایت تاریک تھی ، جب یہ دونوں حضرات اپنے گھروں کو لوٹنے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے اٹھ کر باہر نکلے تو اس وقت ان دونوں میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں لاٹھی تھی، ان دونوں کی لاٹھی (اچانک ) روشن ہوگئی اور اس کی روشنی میں وہ چلنے لگے، یہاں تک کہ جب دونوں کے راستے جدا ہوئے (یعنی اس جگہ پہنچے جہاں سے ہر ایک کے گھر کی طرف الگ الگ راستہ جاتا تھا ، تو دوسرے کی لاٹھی بھی روشن ہوگئی اور پھر وہ دونوں اپنی اپنی لاٹھی کی روشنی میں چل کر اپنے اہل وعیال یعنی اپنے گھروں تک پہنچ گئے ۔ (بخاری )
تشریح :
بخاری کی ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں : وہ دونوں صحابی اندھیری رات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے اٹھ کر باہر آئے تو اس وقت (ایسا لگا ) جیسے ان دونوں کے ساتھ دو چراغ ہیں (جو ان کے راستے کو روشن رکھتے ہوئے ساتھ چل رہے ہیں، پھر جب وہ صحابی (اس جگہ پہنچ کر کہ جہاں سے ان دونوں کے گھروں کو الگ الگ راستے جاتے تھے ) ایک دوسرے سے جدا ہوئے تو ایک ایک چراغ ہر ایک کے ساتھ ہوگیا یہاں تک کہ وہ دونوں اپنے اہل وعیال میں پہنچ گئے ۔