قیامت تک پیش آنے والے تمام اہم وقائع اور حوادث کی خبر دینے کا معجزہ
راوی:
وعن عمرو بن أخطب الأنصاري قال صلى بنا رسول الله صلى الله عليه و سلم يوما الفجر وصعد المنبر فخطبنا حتى حضرت الظهر فنزل فصلى ثم صعد المنبر فخطبنا حتى حضرت العصر ثم نزل فصلى ثم صعد المنبر حتى غربت الشمس فأخبرنا بما هو كائن إلى يوم القيامة فأعلمنا أحفظنا . رواه مسلم
اور حضرت عمر وبن اخطب انصاری کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اور پھر منبر پر چڑھ کر ہمارے سامنے (وعظ ) ارشاد فرمایا جس کا سلسلہ ظہر کے وقت تک جاری رہا ، پھر منبر سے اتر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ظہر کی ) نماز پڑھائی اور پھر منبر پر چڑھ کر وعظ فرمانے لگے یہاں تک کہ عصر کا وقت آگیا ، پھر منبر سے اتر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (عصر کی ) نماز پڑھائی اور پھر منبر پر چڑھ کر وعظ ارشاد فرمانے لگے اور وعظ کا یہ سلسلہ غروب آفتاب پر جا کر ختم ہوگیا (گویا پورا دن وعظ میں گزر گیا ) اور (اس وعظ کے دوران ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام باتوں سے مطلع کیا جو قیامت تک پیش آنے والی ہیں یہ روایت بیان کرنے کے بعد (حضرت عمر وابن اخطب نے کہا) (آج) ہمارے درمیان ان تمام باتوں کو سب سے زیادہ یاد رکھنے والا شخص وہ ہے جو آج کل ہم میں دانا تر ہے ۔ (مسلم )
تشریح :
حضرت عمر و بن اخطب جو ایک انصاری صحابی ہیں ، اپنی کنیت ابوزید اعرج کے ساتھ زیادہ مشہور تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عزووں میں شریک رہا کرتے تھے ۔ منقول ہے کہ ان کو تیرہ عزوؤں میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی ، ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر دست مبارک پھیر کر خوبصورتی کی دعا فرمائی ، اس کی برکت ان کو اس طرح حاصل ہوئی ، کہ سو سال اوپر ان کی عمر ہوئی اور آخر تک چہرہ گلاب کی طرح تروتازہ رہا سر اور ڈاڑھی کے بال بھی بس چند ہی سفید ہوئے تھے ۔