کجھوروں میں برکت کا معجزہ
راوی:
وعن أبي هريرة قال أتيت النبي صلى الله عليه و سلم بتمرات فقلت يا رسول الله ادع الله فيهن بالبركة فضمهن ثم دعا لي فيهن بالبركة فقال خذهن واجعلهن في مزودك كلما أردت أن تأخذ منه شيئا فأدخل فيه يدك فخذه ولا تنثره نثرا فقد حملت من ذلك التمر كذا وكذا من وسق في سبيل الله فكنا نأكل منه ونطعم وكان لا يفارق حقوي حتى كان يوم قتل عثمان فإنه انقطع . رواه الترمذي
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ( ایک دن ) میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (اکیس ) ٢١ کھجوریں لے کر آیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے ان کھجوروں میں برکت کی دعا فرما دیجئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کھجوروں کو اپنے ہاتھ میں لیا ( یا یہ کہ ان کھجوروں پر اپنا ہاتھ رکھا ) اور پھر میرے لئے ان کھجوروں کو اپنے توشہ دان میں رکھ لو ، جب تم ان میں سے کچھ لینا چاہوں تو توشہ دان میں اپنا ہاتھ ڈالو اور نکال لو اور اس توشہ دان کو جھاڑ پھونک کر کبھی خالی نہ کرنا " حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ میں نے ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق ان کھجوروں کو ایک توشہ دان میں رکھ لیا اور پھر ان چند کھجوروں میں اتنی برکت دیکھی کہ اس توشہ دان سے نکال نکال کر ) اتنے اتنے وسق تو کھجوریں اللہ کی راہ میں خرج کر دیں اور ہم ( یعنی میرے دوست واحباب ) ان کھجوروں میں سے کھاتے اور کھلاتے رہتے تھے ، وہ توشہ دان میری کمر ( پر بندھا رہتا تھا جہاں ) سے کسی وقت الگ نہ ہوتا تھا ، یہاں تک کہ حضرت عثمان کے شہید ہونے کے دن وہ توشہ دان میری کمر سے کھل کر گر پڑا ( اور ضائع ہوگیا ) ۔ (ترمذی )
تشریح :
روایت کے آخری الفاظ سے معلوم ہوا کہ جب معاشرہ میں فتنہ وفساد پھیل جاتا ہے اور ولوگوں میں افتراق ونتشار بڑھ جاتا ہے تو خیر وبرکت اٹھ جاتی ہے ، ایک روایت میں منقول ہے کہ حضرت عثمان کی شہادت کے دن حضرت ابوہریرہ اپنا درد وکرب اس شعر کی صورت میں ظاہر کرتے ہیں ۔
للناس ہم ولی الیوم ہمان بینہم ہم الجراب وہم الشخ عثمانا
( آج کے دن اور ولوگوں کو تو ایک ہی غم کا سامنا ہے اور مجھ پر دو غم پڑے ہیں ایک غم تو توشہ دان کے ضائع ہونے کا اور ایک غم حضرت عثمان کی شہادت کا )