زہر آلود گوشت کی طرف سے آگاہی کا معجزہ
راوی:
وعن جابر بأن يهودية من أهل خيبر سمت شاة مصلية ثم أهدتها لرسول الله صلى الله عليه و سلم فأخذ رسول الله صلى الله عليه و سلم الذراع فأكل منها وأكل رهط من أصحابه معه فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم ارفعوا أيديكم وأرسل إلى اليهودية فدعاها فقال سممت هذه الشاة فقالت من أخبرك قال أخبرتني هذه في يدي للذراع قالت نعم قالت قلت إن كان نبيا فلن يضره وإن لم يكن نبيا استرحنا منه فعفا عنها رسول الله صلى الله عليه و سلم ولم يعاقبها وتوفي بعض أصحابه الذين أكلوا من الشاة واحتجم رسول الله صلى الله عليه و سلم على كاهله من أجل الذي أكل من الشاة حجمه أبو هند بالقرن والشفرة وهو مولى لبني بياضة من الأنصار . رواه أبو داود والدارمي
" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اہل خیبر میں سے ایک یہودی عورت نے بھنی ہوئی بکری میں زہر ملایا اور پھر اس کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطور ہدیہ پیش کیا ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بکری میں سے ایک دست لے کر خود بھی کھانا شروع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی بھی ایک جماعت کھانے لگی ، پھر ( ایک دم ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے ہاتھ روک لو ( اس میں سے کچھ نہ کھاؤ ) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودی عورت کو بلانے کے لئے ایک آدمی بھیجا ( وہ آگئی تو ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تو نے اس بکری میں زہر ملایا ہے ؟ عورت نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے معلوم ہوا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا ہے یا مخلوق میں سے کسی نے ؟ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ؟ مجھے اس نے بتایا ہے جو میرے ہاتھ میں ہے ، یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دست کی طرف اشارہ کر کے کہی ۔ تب اس عورت نے ( اعتراف کرتے ہوئے ) کہا کہ ہاں میں نے اس بکری کو زہر آلود کر دیا تھا ۔ اور میں نے سوچا تھا کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نبی ہوں گے تو زہر آلود بکری ان کو ہرگز نقصان نہیں پہچائے گی اور اگر وہ نبی نہ ہوں گے تو ( زہر کے اثر سے ختم ہو جائیں گے اور ) ہمیں ان سے نجات اور راحت مل جائے گی ۔ پس رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو معاف کر دیا اور کوئی سزا نہیں دی ، اور صحابہ میں سے جن لوگوں نے اس بکری میں سے کھایا تھا ( ان میں سے ایک صحابی حضرت بشر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نیز رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس زہر آلود بکری کا گوشت کھالیا تھا اس کے اثرات کے دفعیہ کے لئے مونڈھوں کے درمیان سینگیاں کھنچوائیں اور ابوہند نے ( جن کا اصل نام یسار حجام تھا اور ) جو ( ایک انصاری قبیلہ ) بنو بیاضہ کے آزاد کردہ غلام تھے ، شاخ اور چوڑی چھری کے ذریعہ سینگیاں کھینچیں ۔ " ( ابوداؤد ، دارمی )
تشریح :
اس یہودی عورت کا نام زینت حارث اور سلام ابن مشکم کی بیوی تھی ۔ ایک اور روایت میں یہ بھی منقول ہے کہ اس عورت نے پہلے ہی کچھ لوگوں سے معلوم کر لیا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کس حصہ کا گوشت زیادہ مرغوب ہے اس نے ایک بکری کا بچہ جو اس کے پاس تھا ذبح کیا اور اس کو بھون کر اس میں ایسا سریع الاثر زہر ملادیا کہ آدمی کھاتے ہی مرجائے، دست اور شانہ کے حصہ میں تو اس نے خصوصیت سے بہت زیادہ زہر ملایا اور پھر وہ بکری لا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ان صحابہ کے سامنے کہ جو اس وقت مجلس نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر تھے پیش کی ۔ "
" تو یہ زہر آلودبکری ہرگز نقصان نہیں پہنچائے گی " یعنی یا تو اس وجہ سے کہ انبیاء پر زہر اس طرح اثر انداز نہیں ہوتا کہ ان کی زندگی ہی لے لے ، یا اس بناء پر کہ دعوت اسلام کے اتمام اور دین کی تکمیل سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کی توقع نہیں کی جا سکتی ۔ پہلے احتمال کی صورت میں وہ روایت خلجان کی باعث ہو سکتی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اس زہر کی تاثیر کے سبب ہوئی جو خیبر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے میں دیا گیا ہے " ۔۔۔ لیکن چونکہ محققین نے لکھا ہے کہ یہ روایت صحیح نہیں ہے اس کے خلجان کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، بلکہ ایک روایت میں تو یہ آیا ہے کہ کسی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ( مرض الموت میں ) کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں اس زہر کا اثر سرایت کر رہا ہے جو خیبر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا گیا تھا؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھ کو اس کے علاوہ کوئی تکلیف نہیں پہنچ سکتی جو میرے مقدر میں لکھی ہے اور جو اللہ چاہے ۔
' ' اس عورت کو معاف کر دیا اور کوئی سزا نہیں دی " اس ضمن میں بعض حضرات نے تو یہی کہا ہے کہ اس عورت کو نہ قتل کیا گیا اور نہ کوئی دوسری سزا دی گئی ہے اور اس نے اسلام قبول کرلیا تھا ، چنانچہ سلیمان تیمی نے اپنی کتاب المغازی میں یہ روایت نقل کرتے ہوئے فلن یضرہ کے بعد یوں نقل کیا ہے کہ وان کنت کا ذبا ارحت الناس منک وقد استبان لی انک صادق وانا اشہدک ومن حضرت علی دینک ان الا الہ الا اللہ وان محمد عبدہ ورسولہ ۔ یعنی اس عورت نے کہا میں نے سوچا تھا کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نبی ہوں گے تو یہ زہر آلود بکری ان کو ہرگز نقصان نہیں پہنچائے گی ) اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹے ہیں تو میں ( اس زہر کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کام تمام کر کے ) لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نجات وراحت پاؤں گی ، لیکن اب مجھ پر واضح ہوگیا ہے کہ یقینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( سچے ) نبی ہیں ، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور اس شخص کو جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر قائم ہے ، گواہ کر کے اقرار کرتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں بلاشبہ محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ لیکن طیبی نے لکھا ہے کہ اس بارے میں اختلاف ہے ( کیونکہ جس طرح بعض روایتوں میں آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو معاف کر دیا اور کوئی سزا نہیں دی اسی طرح ایک روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے قتل کئے جانے کا حکم صادر فرمایا چنانچہ اس کو قتل کر دیا گیا ۔ پس ان دونوں طرح کی روایتوں کی درمیان تطبیق یہ ہے کہ شروع میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو معاف کر دیا تھا اور کوئی سزا نہیں دی تھی ( اس اعتبار سے بعض روایتوں میں معافی کا ذکر کیا گیا ہے ) لیکن پھر بعد میں جبکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس زہر آلود بکری کو کھانے والوں میں سے ایک صحابی حضرت بشر ابن براء ابن معرور کا انتقال اس زہر آلود گوشت کھانے کے سبب ہوگیا ۔ جنہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے منع کرنے سے پہلے ہی گوشت کا ایک ٹکڑا اپنے حلق سے نیچے اتار لیا تھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودی عورت کے قتل کا حکم صادر فرمایا چنانچہ وہ عورت حضرت بشر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قصاص میں قتل کر دی گئی ( اور اسی وجہ سے بعض روایتوں میں اس عورت سے قتل کئے جانے اور سزا پانے کا ذکر ہے ۔