ایک بشارت ایک ہدایت
راوی:
وعن ابن مسعود عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قا ل : " إنكم منصورون ومصيبون ومفتوح لكم فمن أدرك ذلك منكم فليتق الله وليأمر بالمعروف ولينه عن المنكر " . رواه أبو داود
" اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمانہ آئندہ میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات کی پیش خبری اور ان واقعات کے نتیجہ میں حاصل ہونے والے فوائد کی بشارت کے طور پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو مخاطب کر کے ) فرمایا کہ یقینًا تمہیں ( دشمنوں کے مقابلہ پر ) مدد ونصرت عطا ہوگئی، تمہیں ( مال غنیمت کی صورت میں بہت کچھ ) ملے گا ، اور تمہارے ہاتھوں بہت بڑے بڑے علاقے اور مال ودولت سے بھرے ہوئے بہت سارے شہر فتح ہونگے پس تم میں سے جو شخص ان ( مذکورہ چیزوں ) سے سرفراز ہو اس کو چاہئے کہ وہ ( درجہ کمال کو پہنچنے کے لئے دینی ودنیاوی معاملات ومشاغل میں ) اللہ سے ڈرتا رہے لوگوں کو نیکی کی ہدایت وتلقین اور بری باتوں سے باز رکھنے کی سعی کرتا رہے ۔ "
تشریح :
اس ارشاد کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گویا اعتدال وتوازن کے راستہ کی راہنمائی فرمائی تاکہ کوئی شخص فتح وکامرانی حکومت وتاجداری اور مال ودولت کی سرفرازی میں اپنی حیثیت اور اپنے منصب ومقصد سے غافل نہ ہو جائے اور غروروتکبر ، اسراف وخود نمائی اور ظلم وناانصافی کے راستہ پر چل کر اللہ کے غضب کا مورد نہ بن جائے دراصل اس ارشاد گرامی کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو قرآن کریم کی اس آیت کی طرف متوجہ کیا جس میں فرمایا گیا ہے ۔
(اَلَّذِيْنَ اِنْ مَّكَّنّٰهُمْ فِي الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ) 22۔ الحج : 41)
" یہ ( سچے مسلمان ) لوگ ایسے ہیں کہ اگر ہم ان کو دنیا میں حکومت اور امارت دے دیں تو یہ لوگ ( خود بھی ) نماز کی پابندی کریں اور زکوۃ دیں اور دوسروں کو بھی ) نیک کاموں کی تلقین وہدایت کریں اور برے کاموں سے منع کریں ۔"