مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ معجزوں کا بیان ۔ حدیث 488

آندھی دیکھ کر ایک منافق کے مر نے کی خبر دینے کا معجزہ

راوی:

وعن جابر قا ل : قدم النبي صلى الله عليه و سلم من سفر فلما كان قرب المدينة هاجت ريح تكاد أن تدفن الراكب فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " بعثت هذه الريح لموت منافق " . فقدم المدينة فإذا عظيم من المنافقين قد مات . رواه مسلم

" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ( ایک دن ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپس مدینہ تشریف لا رہے تھے کہ مدینہ کے قریب پہنچے تو سخت آندھی آئی اور سخت بھی اتنی کہ سوار کو زمین میں دفن کر دے ( یعنی اس آندھی کی شدت اور تیزی دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ کوئی سوار زمین پر قائم نہیں رہ سکے گا ، طوفانی آندھی کا کوئی سخت جھونکا اڑا کر لے جائے گا اور کہیں ( دور نامعلوم جگہ پر ہلاک کر ڈالے گا ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اس موقع پر ) فرمایا : یہ آندھی ایک منافق کے مرنے پر بھیجی گئی ہے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ میں داخل ہوئے تو معلوم ہوا کہ منافقوں کا ایک بڑا سردار مرگیا ہے ۔ " ( مسلم )

تشریح :
بعض حضرات نے تو یہ بھی لکھا ہے کہ مرنے والے منافق کا نام رفاعہ بن درید تھا اور یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک کے سفر سے واپس تشریف لا رہے تھے اور بعض حضرات نے لکھا ہے کہ اس منافق کا نام رافع تھا اور یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ بنی مصطلق سے واپس آرہے تھے ۔
اس بڑے منافق کے مرنے پر اتنی سخت آندھی آنا دراصل اس وحشت وبدحالی اور آلودگی وپراگندگی کا قدرت کی طرف سے اظہار تھا جس سے منافق وبدکار مرتے وقت دوچار ہوتے ہیں اور یہ اس بات کی علامت تھی کہ آئندہ کی زندگی ( آخرت ) میں بھی اس طرح کے لوگوں کو اسی حالت سے کہ جو سراسر کلف وپریشانی اور تباہی میں مبتلا کرنے والی ہے ، دوچار ہونا ہوگا ۔

یہ حدیث شیئر کریں