مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ معجزوں کا بیان ۔ حدیث 468

ایک پیش گوئی جو پوری ہوئی

راوی:

وعن سليمان بن صرد قال : قال النبي صلى الله عليه و سلم حين أجلي الأحزاب عنه : " الآن نغزوهم ولا يغزونا نحن نسير إليهم " . رواه البخاري

" اور حضرت سلیمان ابن صرد کہتے ہیں کہ جب غزوہ احزاب سے دشمنوں کا لشکر بھاگ گیا ( اور مدینہ کا محاصرہ ہٹ گیا ) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اب دشمن ہم پر چڑھائی نہ کر سکیں گے ، ہاں ہم ان سے جہاد کریں گے اور ان پر لشکر کشی کریں گے ۔ " ( بخاری )

تشریح :
یہ غزوہ خندق کا ذکر ہے جب تمام کفار بشمول یہود ہزارہا کی تعداد میں مدینہ پر چڑھ آئے تھے اور مدینہ کی حفاظت کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کے ساتھ مل کر شہر کے گرد خندق کھودی تھی ، قریش کے لشکر کے سردار ابوسفیان تھے ، اسی طرح مشرکین وکفار کے دوسرے گروہوں کے بھی اپنے الگ الگ سردار تھے ، دشمن نے مسلسل ایک مہینہ تک مدینہ کا محاصرہ رکھا اور خندق کے اس پار ڈٹے رہے اس عرصہ میں کوئی باقاعدہ جنگ نہیں ہوئی ، کبھی کبھار تیر اندازی اور پتھر اؤ کا سلسلہ کچھ دیر کے لئے شروع ہو جاتا تھا ، آخر کار اللہ تعالیٰ نے اپنی غیبی مدد ظاہر فرمائی ، ملائکہ نازل ہوئے دشمن کی نگاہوں میں ظاہر نہ ہونے کے باوجود اس کے قلع قمع میں لگ گئے ، ہوا اور آندھی کا ایسا سخت طوفان آیا جس نے کفار کے لشکر میں سخت ابتری پھیلا دی اور اس طرح ان کے دلوں میں ایسا خوف اور رعب بیٹھ گیا کہ پورا لشکر تتر بتر ہو کر بھاگ کھڑا ہوا ، اسی مناسبت سے اس کو عزوہ احزاب بھی کہا جاتا ہے ، اس موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ، پیش گوئی فرمائی تھی کہ آج مشرکوں کی ہمت بالکل ٹوٹ گئی ہے ، اب کبھی بھی ہمارے دشمن کو ہم پر حملہ آور ہونے کی جرأت نہیں ہوگی ، تو اب ہم ہی ان پر لشکر کشی کریں گے ، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ اس غزوہ کے بعد کفار کا لشکر مدینہ پر حملہ آور نہیں ہوا بلکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ اور دوسرے مقامات پر لشکر کشی فرمائی اور اللہ تعالیٰ نے ہر موقع پر مسلمانوں کو فتح دی ۔

یہ حدیث شیئر کریں