آسمانی کمک کا کشف ومشاہد
راوی:
وعنه قا ل : بينما رجل من المسلمين يومئذ يشتد في إثر رجل من المشركين أمامه إذ سمع ضربة بالسوط فوقه وصوت الفارس يقول : أقدم حيزوم . إذ نظر إلى المشرك أمامه خر مستلقيا فنظر إليه فإذا هو قد خطم أنفه وشق وجهه كضربة السوط فاخضر ذلك أجمع فجاء الأنصاري فحدث رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال : " صدقت ذلك من مدد السماء الثالثة " فقتلوا يومئذ سبعين وأسروا سبعين . رواه مسلم
" اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ اس دن ( یعنی جنگ بدر کے دن ) جب کہ ایک مسلمان ایک مشرک کا تعاقب کر رہا تھا آگے بھاگا جارہا تھا ، تو اچانک اس ( مسلمان ) نے مشرک پر پڑتے ہوئے چابک کی آواز سنی ، پھر اس نے ایک سوار کی آواز سنی جو یہ کہہ رہا تھا " حیزوم " اقدام کر ۔۔۔ پھر اس مسلمان کی نظر اپنے آگے بھاگتے ہوئے مشرک کی طرف گئی تو دیکھا کہ وہ زمین پر چت پڑا ہوا ہے ، اس نے یہ بھی دیکھا کہ اس مشرک کی ناک پر نشان پڑا ہوا تھا اور اس کا منہ پھٹا ہوا تھا جو چابک کی مار کی علامت تھی اور وہ تمام جگہ جہاں چابک پڑا تھا سبز وسیاہ ہوگئی تھی ( یعنی ) جس طرح کوئی جگہ چوٹ کھا کر نیلی ہو جاتی ہے اسی طرح اس کی ناک کا وہ حصہ جس پڑ چابک کا وہ نشان نظر آرہا تھا ، نیلا پڑ گیا تھا ۔ چنانچہ وہ انصاری مسلمان ( جس نے اس مذکورہ مشرک کو مذکورہ حال میں دیکھا تھا ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ سارا واقعہ ) بیان کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( پورا واقعہ سن کر فرمایا کہ تم سچ کہتے ہو ، وہ فرشتہ ( جس نے اس مشرک کو چابک مار کر ہلاک کیا ) تیسرے آسمان کی فوجی کمک کا فرشتہ تھا " اس دن کی جنگ میں ) مسلمانوں نے ستر کافروں کو قتل کیا اور ستر کو گرفتار کر لیا تھا ۔ " ( مسلم )
تشریح :
" خیزوم اقدام کرنا " یہ اقدام حیزوم کا ترجمہ کیا گیا ہے ، اصل میں " اقدام " کے معنی ہیں ! جنگ میں دشمن کا للکارنا اور خوفزدہ کرنا ، اور جرأت وبہادری دکھانا ! لیکن یہ معنی اس صورت میں مراد لئے جاتے ہیں جب لفظ اقدم ۔ ا کے زبر ، ق کے جزم اور د کے زیر کے ساتھ ہو ، اور اگر یہ لفاظ ا اور د کے پیش کے ساتھ ہو تو پھر اس کے معنی آگے بڑھنے کے ہوں گے ، اس صورت میں اقدام حیزوم کا ترجمہ یہ ہوگا کہ حیزوم ! آگے بڑھ کر ۔۔۔ حیزوم حضرت جبرائیل علیہ السلام کے گھوڑے کا نام ہے جیسا کہ قاموس میں ذکر کیا گیا ہے ، لیکن بعض حضرات نے کہا ہے کہ یہ ایک اور فرشتہ کے گھوڑے کا نام ہے ۔
جنگ بدر میں مسلمانوں کو جو غیب سے آسمانی مدد حاصل ہوئی اور اس مدد سے تعلق رکھنے والے ایک فرشتہ کی کاروائی ایک صحابی پر مذکورہ بالا صورت میں جو کشف واظہار ہو اوہ دراصل ان صحابی کی " کرامت " ہے ۔ اور تابع " یعنی صحابی " سے ظاہر ہونے والی کرامت چونکہ اس کے متبوع " یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم " کے معجزہ ہی کی ایک صورت ہوتی ہے خاصل طور سے ایسی حالت میں جب کہ وہ کرامت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ظاہر ہوئی ہو ، اس کی مناسبت سے اس حدیث کا معجزات کے باب میں نقل کیا جانا غیرموزوں نہیں ہے ۔۔۔ یا یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ اس حدیث میں جس واقعہ کا ذکر ہے اس کی خبر صحابی ثقہ نے دی اور صادق ومصدوق، صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تصدیق کی اور یہ تصدیق صرف آپ کا کام تھا ، جس کا علم اعجاز رسالت سے ہے ، لہٰذا اس واقعہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں شمار کرنا بھی صحیح ہے ۔