مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ معجزوں کا بیان ۔ حدیث 452

معجزوں کا بیان

راوی:

' معجزات " معجزۃ کی جمع ہے جس کے معنی ہیں وہ خارق عادت جس کو اللہ تعالیٰ کے نبی ورسول کے ہاتھ سے ظاہر کر دے اور دوسرے اس سے عاجز ہوں ۔ لفظ معجزہ اصل میں عجز سے مشتق ہے جس کے معنی نا تو اں ہونا ، عاجز ہونا کے ہیں اور جو " حزم " ( قادر ہونا ) کی ضد ہیں ۔ اسی لفظ سے معجزہ بنا ہے جس کے معنی ہیں ، عاجز کرنے والا ، اعجاز دکھانے والا ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیوں اور رسولوں کی سچائی ثابت کرنے کے لئے اور ان کے ہاتھ سے معجزہ ظاہر ہوتا ہے اس کی امت اور قوم کے لوگ نہ صرف یہ کہ مقابلہ میں اس معجزہ کی طرح کا کوئی کرشمہ دیکھا نے اور پیش کرنے سے عاجز ہوتے ہیں بلکہ اگر کوئی چاہے کہ اس معجزہ کا توڑ کر دے تو یہ بھی ممکن نہیں ہوتا ۔
حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے لکھا ہے : " معجزہ کا لفظ " اعجاز سے لیا گیا ہے جس کے معنی عاجز کرنے کے ہیں اور معجزہ اس چیز کو کہتے ہیں جو خارق عادت ہو اور جس سے نبوت ورسالت کا دعوی ظاہر وثابت ہوتا ہو اور جو خوارق عادات ظہور نبوت سے پہلے ظاہر ہوتے ہیں ان کو معجزات نہیں کہتے بلکہ ارہاصات کہتے ہیں جو ارہاص کی جمع ہے ، ارہاص کے لغوی معنی مکان کو اینٹ مٹی اور پتھر کے ساتھ مضبوط ومستحکم بنانے کے ہیں ، لہٰذا ظہور نبوت سے پہلے ظاہر ہونے والے خوارق عادات گویا نبوت ورسالت کی عمارت کو مستحکم ومضبوط بنانے کا ابتدائی ذریعہ ہوتے ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں